آئی ایم ایف سے کم از کم تین سال کا پروگرام چاہتے ہیں،محمد اورنگزیب

کراچی: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے بڑے پروگرام میں شامل ہو رہے ہیں، کم از کم تین سال کا پروگرام چاہتے ہیں ، پاور سیکٹر میں گورننس ،چوری کے مسئلے پر کام کے بعد نجکاری کی جائے گی ،میکرو اکنامک استحکام کیلئے سٹیٹ بینک کا کردار بہت اہم ہے۔تفصیلات کے مطابق پاکستان سٹاک ایکسچینج کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ گرم جوش استقبال پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے اس سال پہلے سے بہتر نوٹ پر داخل ہوئے ہیں، اس میں جی ڈی پی کے کچھ عناصر شامل ہیں، اس کے علاوہ زراعت نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے، ہمارے پاس گندم اورچاول کی اچھی فصل ہوئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کرنٹ اکاؤنٹ میں نمایاں کمی آئی ہے بلکہ فروری میں یہ سرپلس ہواہے، شرح مبادلہ مستحکم رہی اور مہنگائی کی شرح بھی 38فیصد سے 23 فیصد ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہترمعاشی پالیسیوں کی بدولت جلد معیشت مستحکم ہوگی، خوشی ہے کہ اس وقت مارکیٹ آیا جب مارکیٹ ریکارڈ بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ روز پہلے آئی ایم ایف کیساتھ سٹاف لیول معاہدے پر دستخط کئے جو میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کیلئے انتہائی اہم تھا اوراسی کو مدنظر رکھ کر ہم نے آئی ایم ایف سے طویل مدتی پروگرام میں داخل ہونے کی درخواست کی اور اس بات پر آئی ایم ایف نے مثبت ردعمل دیا، ہمارے 14اور 15اپریل کو آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ معاملات دیکھ کر لگ رہا ہے کہ سٹاک مارکیٹ درست سمت میں جارہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ نگران حکومت نے معیشت کی بہتری کیلئے مثبت اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ توسیعی فنڈ کی سہولت کی ضرورت اسٹرکچرل ریفارمز ایجنڈے کے نفاذ کیلئے ہے، یہاں نفاذ ایک آپریٹو لفظ ہے، ہمیں اس بارے معلوم ہے لیکن ہم نفاذ نہیں کرتے تو ضرورت ہے کہ ہم نفاذ کے عمل میں فوری داخل ہوجائیں اور ہم پچھلے کچھ ہفتوں میں اس میں داخل بھی ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کے کچھ حصوں میں ڈیجیٹلائزیشن ہوچکی ہے، اس سے شفافیت بھی بڑھے گی اور محصولات بھی، ان سب سے بڑھ کر صارفین کا اعتماد بھی ادارے پر بڑھے گا، پاور سیکٹر میں گورننس اور چوری کے مسئلے پر کام کرنا ہے اور اس کے بعد اس کی نجکاری ہوگی، وزیر توانائی نے بورڈز کی تشکیل نو کر کے گورننس پر کام شروع کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اور ایئر پورٹس کی آٹ سورسنگ پر مثبت انداز میں کام ہورہا ہے، ان معاملات میں تمام وزراء نے مل کر کام کرنا ہے، ان ٹرانزیکشنز پر بہت احتیاط سے کام ہورہا ہے اور اس کی مانیٹرنگ روزانہ کی بنیاد پر ہورہی ہے تاکہ ڈیدلائنز تک کام مکمل ہوجائے۔انہوں نے کہاکہ ملک کو نجی شعبے نے چلانا ہے، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہوتا، اس حوالے سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج ایک اہم پارٹنر ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی رمضان پیکیج بڑھایا گیا ہے اب اسے سٹرکچرل بنیاد پر لے کر جانا ہے، ہمیں اخراجات کے آپریشنل خرچوں کو نیچے لے کر جانا اور بینظیر سکیم پروگرام کو بھی بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ پر کام کر رہے ہیں، ڈاکٹر شمشاد نے بھی ہمیں جوائن کیا ہے، ڈیجیٹلائزیشن کے ایجنڈے پر بھی کام ہوگا، ہم اس کیلئے کنسلٹنٹ لائیں گے اور ایسا کنسلٹنٹ لائیں گے جس نے پاکستان جیسی ابھرتی ہوئی مارکیٹ میں کام کیا ہو تاکہ وہ ڈیزائن کام کرے۔انہوں نے کہا کہ سپرنگ میٹنگ میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے ملاقات ہوگی لیکن اس میں ہم اپنی آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کی درخواست کو رسمی طور پر آگے بڑھائیں گے اور اس کے تھوڑے سے خدوخال پر بات کرنے کی کوشش کریں گے لیکن یہ بات چیت اپریل کے آخر یا مئی تک جاسکتی ہے، ہماری خواہش ہے کہ جون کے آخر یا جولائی تک کم از کم اسٹاف لیول معاہدے تک ہم پہنچ جائیں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی سائیڈ پاکستان کیلئے انتہائی اہم ہے، اس سال 3.2ارب کی ایکسپورٹ ہوگی، ہمیں ٹیک سپورٹ کو 4 ارب تک لے جانے سے کس نے روکا ہے؟ یہ سب ہمارے کنٹرول میں ہے، ہمیں ضرورت ہے کہ ہم دوسری وزارتوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔انہوں نے کہاکہ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز، زراعت اور ٹیک کی فنانسنگ بڑھانی ہے، انہوں نے کہا کہ میری بینک سی ای او سے درخواست ہے کہ وہ اسے دیکھیں۔انہوں نے کہا کہ میں آئی ایم ایف معاہدے پر رقم کے حوالے سے بات نہیں کرسکتا لیکن ہم کم از کم تین سال کا پروگرام چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام تب ہوگا جب سٹرکچرل مسائل حل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ میکرو اکنامک استحکام آنا بہت ضروری ہے، استحکام کیلئے سٹیٹ بینک کا کردار بہت اہم ہے۔ انہوں نے ایکسچینج کمپنیوں کو بند کیا جو معیشت کو نقصان کر رہی تھی، اس سے استحکام آیا مگر اسے ترقی کی جانب لے کر جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ صرف اشیائے خوردو نوش پر مہنگائی بڑھی ہے ،مجھے امید ہے کہ یہ بتدریج بیس ریٹ کی وجہ سے اس سال کم ہوگی۔قبل ازیں وفاقی وزیرخزانہ نے پاکستان سٹاک ایکسچینج کی گونگ تقریب میں روایتی گھنٹی گونگ بجا کر کاروبار کا آغاز کیا۔تقریب میں چائنیز ڈائریکٹر پی ایس ایکس یو ہینگ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اورکہا کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی پی ایس ایکس میں آمد سے ان کی دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انڈیکس کا نئی بلند ترین سطح پر پہنچنا موجودہ حکومت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کا اظہار ہے، موجودہ حکومت اصلاحات پر عمل درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔چائنیز ڈائریکٹر پی ایس ایکس یو ہینگ نے کہا کہ ہمارا عزم ہے کہ کیپٹل مارکیٹ پاکستان کی معاشی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے،چیئرپرسن پی ایس ایکس بورڈ ڈاکٹر شمشاد اختر ہماری رہنمائی کر رہی ہیں۔

Author