چین نے تپ دق کی روک تھام اور تدارک میں ٹھوس پیشرفت کی ہے، ماہرین

بیجنگ: چین کے ادارہِ صحت نے تپ دق کے 29 ویں عالمی دن کے حوالے سے کہا ہے کہ چین نے تپ دق کی روک تھام اور تدارک میں خاطرخواہ پیشرفت کی ہے۔
چیی مرکز برائے امراض کی روک تھام و تدارک کے ماتحت تپ دق روک تھام و تدارک مرکزکے سربراہ ژاؤ یان لین نے کہا کہ 2012 میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی 18 ویں قومی کانگریس کے بعد سے چین میں تپ دق کے واقعات میں 25 فیصد کمی ہوئی ہے۔
ژاؤ نے یہ بھی کہا کہ چین نے اس کے بعد سے تپ دق کے مریضوں کی صحت یابی کی شرح 90 فیصد برقراررکھی ہے۔
چائنہ سی ڈی سی کے نائب سربراہ لو جیانگ کے مطابق یہ کامیابیاں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ چین تپ دق کی روک تھام اور تدارک کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ چین میں تپ دق روک تھام، تدارک اور علاج کے اقدامات سے متعلق 3 لائحہ عمل تیار کرکے جاری کئےگئے ہیں۔ اس کے علاوہ متعلقہ امور میں مرکزی حکومت کی مختص کردہ رقم 2023 میں بڑھ کر 1.27 ارب یوآن ہوگئی تھی جو 2001 میں 4 کروڑ یوآن (تقریباً 56 لاکھ 30 ہزارڈالر) تھی۔
چینی صحت حکام نے تپ دق کے مریضوں کے علاج میں سہولت اور ان پر مالی بوجھ کم کرنے سے متعلق اقدامات بھی کئے ہیں جس میں علاج کی فیس میں کمی اور انسداد تپ دق میں ابتدائی دوا کی بلامعاوضہ فراہمی بھی شامل ہے۔
تپ دق پر قابو پانے سے متعلق چینی ماہرین صحت نےعلاج کو مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ فودان یونیورسٹی کے شنگھائی میں واقع ہواشان اسپتال کے مرکز برائے متعدی امراض کے سربراہ ژانگ وین ہونگ نے کہا کہ ادویات کے طویل مدت تک استعمال اور ادویات کو مزاحمت میں درپیش مسائل کو حل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ علاج کی مدت کو مختصر کیا جائے جو تپ دق کے خاتمے کی کنجی ثابت ہوگی۔
ژانگ کے مطابق ایک تحقیقی ٹیم جس کے وہ خود بھی رکن ہیں، ادویات کے خلاف مزاحمت کرنے والے تپ دق کے علاج کے کورس کو دو سال سے چھ سے نو ماہ تک مختصر کرنے کے طریقے تلاش کر رہی ہے۔

Author