چینی تعاون سے پاکستان کے زرعی شعبے نے قابل قدر ترقی کی ہے:ماہرین

اسلام آباد: چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت چین کے تعاون سے پاکستان کےزراعت کے شعبے میں قابل ذکر ترقی ہوئی ہے۔ چینی تعاون سے پاکستان کی زراعت کی پیداوار میں اضافہ، بیماریوں سے پاک فصلوں اور مختلف اداروں کی استعداد کار میں اضافہ ہوا۔
انسٹی ٹیوٹ آف پیس اینڈ ڈپلومیٹک سٹڈیز (آئی پی ڈی ایس) کے زیر اہتمام “سی پیک کے تحت چین پاکستان زرعی تعاون: کامیابیاں اور چیلنجز” کے عنوان سے منعقدہ ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان زرعی تعاون سے پاکستان کے زرعی نظام میں جدید طریقوں کا آغاز ہوا جس سے زرعی شعبے میں بہتری آئی۔
ویبینارمیں شریک صنعت کاروں، ماہرین زراعت، کاروباری افراد اور ماہرین تعلیم نے موسمی تبدیلیوں، توانائی بحران اور سلامتی کے مسائل سمیت سنگین چیلنجوں پر غور کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح دونوں ممالک مستقبل کی نسلوں کے لیے زرعی تعاون کو فروغ دینے کے اپنے عزم میں ثابت قدم رہ سکتے ہیں۔
آئی پی ڈی ایس کی صدر فرحت آصف نے بڑھتی ہوئی آبادی اور ملک پر گلوبل وارمنگ کے اثرات کے پیش نظر پاکستان کے لیے زرعی شعبے کی اہمیت پر زور دیا۔
ووہان چھنگفا ہی شینگ سیڈ کمپنی کے جنرل مینیجر ژو شیاوبو نے کہا کہ ان کی کمپنی نے پاکستان میں خاطر خواہ سرمایہ کاری اور تربیتی اقدامات کیے ہیں جس سے ہائبرڈ چاول اور کینولا ٹیکنالوجی جیسی مختلف زرعی مصنوعات میں ترقی ہوئی۔
چائنہ مشینری انجینئرنگ کارپوریشن (سی ایم ای سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شی جیان لونگ نے ڈیجیٹل فارمنگ اور ایکسپورٹ پر مبنی خوراک کے ڈیپ پروسیسنگ زونز کے ذریعے پاکستان کے زرعی شعبےکو جدید بنانے کے لیے اپنی کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ سہولیات پر روشنی ڈالی۔
ہونان یونیورسٹی کے سینئر سائنس دان رضوان حامد نے پاکستان کے جنوبی علاقے میں کپاس اور مکئی کی کاشت میں شاندار پیداوارکی تفصیلات سے آگاہ کیا اور جدت کو فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تحقیق اور ترقی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایل ٹی ای سی انٹرنیشنل ایگریکلچر ڈویلپمنٹ کمپنی (پرائیویٹ) کے کمرشل ہیڈ ہوانگ پیی نے پاکستانی کمپنیوں کی عالمی سطح پر برانڈنگ کی اہمیت کا ذکر کیا جس سے وہ کھانے کی مصنوعات برآمد کر سکیں۔

Author