چین ۔ کمبوڈیا تعلقات کو بی آر آئی سے مزید فروغ ملا، ماہرین

نوم پنہ: ماہرین نے کہا کہ ایک دہائی قبل شروع ہونے والے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے چین ۔ کمبوڈیا تعلقات کو مزید فروغ ملا اور اس نے کمبوڈیا کی سماجی و اقتصادی ترقی اور تحفیف غربت میں زبردست معاونت کی۔
کمبوڈین رائل اکیڈمی کی ایک شاخ انٹرنیشنل ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ آف کمبوڈیا کے ڈائریکٹر جنرل کن فیا نے کہا کہ کمبوڈیا ۔ چین دوستی کا تاریخی رشتہ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جارہا ہے اور یہ آہنی دوستی میں تبدیل ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 65 سالہ دوطرفہ تعلقات ایک گہرے سیاسی اعتماد کی بنیاد پرقائم ہیں اور ایک دوسرے کی آزادی، خودمختاری، علاقائی سالمیت اور داخلی امور میں عدم مداخلت کے باہمی احترام کے گہرے احساس کو فروغ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین نے 2013 میں بی آر آئی کا آغاز کیا تھا اس نے تعلقات کو زبرست طریقے وسعت دی جس سے کمبوڈیا کو بے پناہ فوائد ملے اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہونے کے قابل ہوا جو اس کی قومی خصوصیات سے مطابقت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پن بجلی گھر، سڑکیں اور پل، سیہانوک ویل خصوصی انتظامی خطہ ، نوم پنہ – سیہانوک ویل ایکسپریس وے اور سیم ریپ انگ کور بین الاقوامی ہوائی اڈے جیسے بی آر آئی فلیگ شپ منصوبوں نے کمبوڈیا میں سماجی و اقتصادی ترقی کے فروغ اور لوگوں کا ذریعہ معاش بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے شِںہوا کو بتایا کہ بی آر آئی نے کمبوڈیا کے بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں میں چینی سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں مدد کی ہے جو ملک کی اقتصادی اور قومی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

Author