سی پیک کے شاندار 10 سال

ایک مشہور کہاوت ہے کہ تعمیر و ترقی کی منازل بہترین شاہرا ہوں کے ذریعے ہی حاصل کی جا سکتی ہیں اور ایسے میں یہ شا ہرا ہیں پاکستان اور چین جیسے دو برادر پڑوسی ممالک کے تعاون سے تعمیر ہو رہی ہوں اور اقتصادی راہداری کا عظیم منصوبہ بنا کر اس پر عمل درآمد شروع کیا جائے تو ترقی کی رفتار اور معیار کا اندازہ بخوبی لگا یا جا سکتا ہے۔رواں سال (چین پا کستان اقتصادی را ہداری ) سی پیک کی 10 ویں سالگرہ منا ئی جا ر ہی ہے، پاکستان میں چین، ترکیہ، وسطی ایشیائی ریاستوں اور مشرق وسطی کے درمیان جغرافیائی قربت اور مواقع کی بنا پر ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں ،خاص طور پر چینی مصنوعات کی عالمی منڈی تک بآسانی رسائی کے لئے پاکستان کے راستے گوادر پورٹ اور اس سے آگے سمندری راستے سے دنیا بھر تک رسائی جو کبھی ایک خواب دکھائی د یتی تھی آج اقتصادی راہداری کے ذریعے ممکن ہو چکی ہے۔ اقتصادی راہداری60 ارب ڈالر کا ایک بہت بڑا اور شا ندار منصوبہ ہے جس سے دونوں ممالک کے ما بین تعلقات نئی بلند یوں تک پہنچے ہیں۔ اس طویل راہداری نےچین کے صوبے سنکیانگ کو باقی تمام دنیا سے پاکستان کے ذریعے منسلک ہو نے کا ایک نیا راستہ فرا ہم کیا ہے۔
اس منصوبے کے تحت دونوں ممالک شاہراہوں ریلویز اور پائپ لائنز کے ذریعے باہم منسلک ہوں گے ۔اس منصوبے کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن کا پہلا مر حلہ شا ندار تعمیر و ترقی کے ساتھ مکمل ہو چکا ہے اور اس کے دوسر ے مر حلے پر کام جا ری ہے۔اب اس میں سرفہرست گوادر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تکمیل ہے اور کچھ دیگر منصوبے اس کا حصہ ہیں۔ ان میں سے ایک شاہراہ قراقرام کی توسیع ہے ایک فائبر آپٹک لائن بھی دونوں ممالک کے درمیان بچھائی گئی ہے تاکہ موا صلات کے ذ ریعے روابط کو بہتر کیا جاسکے۔
سی پیک کے تحت گزشتہ 10 برس کے دوران 2 لاکھ براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا کرنے والے 30 سے زائد منصوبے مکمل ہو چکے ہیں،سڑکوں، ریلوے اور بندرگاہوں میں سرمایہ کاری کے ساتھ 60 ارب ڈالر کا سی پیک منصوبہ پاکستان کے لیے اپنی معیشت کو فروغ دینے، غربت میں کمی لانے، وسیع پیمانے پر فوائد پہنچا نے اور نئے تجارتی راستوں سے بے پناہ امکانات فراہم کرتا ہے۔سی پیک نے ان ترقیاتی کاموں کو فروغ دیکر خود کو پاکستان کے لیے ایک اہم اقتصادی محرک ثابت کیا ہے جو اس کے بنیادی ڈھانچے، توانائی، برآمدات، تجارت، نقل و حمل، زراعت، روزگار، ادویات، آئی ٹی، موبائل ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں کو بہتر بنا رہے ہیں اور مزید ترقی کے مختلف مراحل میں ہما رے سامنے مو جود ہیں، جو پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے مستحکم تعاون فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 809 کلومیٹر ہائی و یز بنائی گئی ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 886 کلومیٹر ٹرانسمیشن لائن کی تنصیب کی گئی ہے۔ 10 سال قبل اپنے آغاز کے بعد سے سی پیک نے پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کے منظر نامے کو تبدیل کر دیا ہے۔ اکتوبر 2022 تک، 6,370 میگاواٹ سے زیادہ کی مجموعی صلاحیت کے 11 منصوبے مکمل ہو چکے ہیں۔ تقریبا ً1,200 میگاواٹ کی گنجائش والے مزید تین منصو بے آ ئندہ سال مکمل ہونے کی امید کی جا رہی ہے۔ حال ہی میں 1,320 میگاواٹ تھر کول بلاک ون نے کمرشل آپریشن شروع کیا ہے۔ سی پیک کے تحت مکمل ہونے والے منصوبوں کے علاوہ، کئی دوسرے منصوبے زیر عمل ہیں، جو پاکستان کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کو مزید فروغ دیں گے۔ خیبرپختونخوا میں 884 میگاواٹ کے سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ نے پہلے ہی 70 فیصد کام مکمل کر لیا ہے۔ آزاد جموں و کشمیر میں کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، جس کی صلاحیت 1,124 میگاواٹ ہے، 700.7 میگاواٹ کی صلاحیت والا آزاد پتن ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور 50 میگاواٹ کاچیچوونڈ پاور پراجیکٹ بھی زیر عمل ہیں۔ ویسٹرن انرجی (پرائیویٹ) لمیٹڈ ونڈ پاور پروجیکٹ ایک اور پراجیکٹ ہے جس کی صلاحیت 50 میگاواٹ ہے۔ ان منصوبوں سے ملک کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد ملے گی، لوگوں کو صاف اور سستی توانائی ملے گی۔ ایک بار مکمل ہونے کے بعد یہ منصوبے قومی گرڈ میں بجلی کی ایک قابل ذکر مقدار شامل کریں گے، جس سے درآمدی ایندھن پر ملک کا انحصار کم ہو جائے گا۔مزید برآں، سی پیک نے پاکستان کو اپنے ٹرانسپورٹیشن انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے میں بھی مدد کی ہے۔ پشاور کراچی موٹروے (ملتان۔ سکھر سیکشن)، ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے اور لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین سی پیک کے تحت مکمل ہونے والے کچھ بنیادی ڈھانچے کے منصوبے ہیں۔ کے کے ایچ فیز II (حویلیاں تھاکوٹ سیکشن) بھی مکمل ہو چکا ہے جسے بین الاقوامی سطح پر پذیرائی ملی ہے۔
سی پیک منصوبہ دونوں ممالک کے ما بین مشترکہ تعاون کی ایک شاندار مثال بن چکا ہے،اس منصوبے کے تحت گوادر پورٹ، توانائی کے منصوبے، ٹرانسپورٹیشن اور انفراسٹرکچر کی تعمیر دس سالوں سے جاری ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی وجہ سے گوادر پورٹ ماہی گیروں کا ایک چھوٹا سا گاوں نہیں رہا۔ گوادر پورٹ پر ایک کثیر المقاصد ٹرمینل تعمیر کیا گیا ہے جس میں بیس ہزار ٹن وزنی تین برتھیں ہیں، جس سے سمندری راستے کھل رہے ہیں۔ گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی طرف جاتی ہے۔ گوادر آزاد انہ تجارتی زون کا پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے جس میں فرٹیلائزر، فشری پروسیسنگ، زرعی ترقی، سیاحت اور بینکاری سمیت 46 ادارے موجود ہیں جبکہ آزاد تجارتی زون کا دوسرا مرحلہ زیر تعمیر ہے۔ گوادر ایگزیبیشن سینٹر اور بزنس سینٹر کا قیام بھی عمل میں آ چکا ہے۔ چین کی امداد سے تعمیر شدہ اسکول اور ہسپتال مقامی افراد کو صحت و تعلیم کی سہو لیات فراہم کررہے ہیں۔ مقامی لوگوں کی توانائی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گھریلو سولر پینل آلات کے 4 ہزار سیٹس گوادر کے لوگوں کو عطیہ کے طور پر دئیے گئے۔گوادر ڈی سیلینیشن پلانٹ منصوبے کی تکمیل کے بعد پانی کی قلت کا مسئلہ بھی حل ہوجائے گا۔سی پیک منصوبے نے مقامی معیشت اور معاشرے کی ترقی کو فروغ دیا ہے، روزگار میں اضافہ کیا ہے، لوگوں کے معاش کو بہتر بنایا ہے اور مقامی افراد کو ٹھوس فوائد پہنچائے ہیں۔سی پیک کے پہلے مرحلے میں توانائی کے منصوبوں کی تعمیر کو انتہائی اہمیت دی گئی۔ گزشتہ دہائی میں کیروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن اور تھر بلاک 1 انٹیگریٹڈ کول مائن پاور پراجیکٹ کے بعد پاکستان میں بجلی کی قلت کو دور کرتے ہوئے توانائی کے ڈھانچے کو بہتر بنایا گیا ہے جس نے پائیدار معاشی ترقی کے اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
توانائی کا شعبہ سی پیک میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری، تیزی سے ترقی کرنے والے، اور نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے شعبوں میں سے ایک ہے، جو نہ صرف پاکستان کو صاف،مستحکم اور اعلی معیار کی توانائی کی فراہمی کے ساتھ ساتھ معاشی اور سماجی ترقی فراہم کرتا ہے،بلکہ پاکستانیوں کے لئے بڑی تعداد میں با صلاحیت افراد کی تربیت اور روز گار کے مواقع بھی پیدا کرتا ہے۔ سی پیک کے تحت انفراسٹرکچر میں ایک بڑا منصوبہ پشاور،کراچی ایکسپریس وے (سکھر-ملتان سیکشن) باضابطہ طور پر آمدورفت کے لیے بحال ہو چکاہے۔ پاکستان کی پہلی میٹرو، لاہور اورنج لائن میٹرو کو آپریشنل کر دیا گیا ہے، اور انفراسٹرکچر منصوبوں کے سلسلوں نے مقامی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور لوگوں کو حقیقی سہولیات فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

Author

  • ضیاء الا مین

    ضیاء الا مین اسلام آباد میں مقیم سینئیر صحافی ہیں۔اقتصادی ترقی ومنصو بہ بندی، پارلیمان اور سی پیک کے امور پر گرفت رکھتے ہیں۔