لاہور/بہاولنگر/ چنیوٹ/قصور: پنجاب کے دریاوں میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مختلف اضلاع میں سیلاب کے باعث درجنوں دیہات سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، فصلیں تباہ ہو گئیں، ریسکیو نے فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے۔
ظفروال کے مقام پر نالہ ڈیک میں اونچے درجے کا سیلاب آ گیا، گاوں لہڑی کلاں، دیولی میں پانی داخل ہو گیا، متعدد کھیت اور گھر زیر آب آ گئے، ریسکیو 1122 نے کسی بھی ایمرجنسی کی صورت سے نمٹنے کے لیے 4 فلڈ ریلف کیمپ قائم کر دیے ہیں، نالہ ڈیک سکروٹ، لہری، دیولی اور کنگرہ کے مقام پر فلڈ ریلف کیمپ قائم کئے ہیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق نالہ ڈیک کے قریب بسنے والے دیہاتوں میں فلڈ وارننگ جاری کر دی گئی ہے۔ ادھر بہاولنگر کے مقام پر دریائے ستلج کے بند ٹوٹ گئے ، پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144نافذ کر دی گئی۔ دریائے ستلج میں موضع توگیرہ شریف، ماڑی میاں صاحب چک بھٹیاں، راجیکا کے علاقوں میں متعدد چھوٹے بند ٹوٹنے سے پانی فصلوں میں داخل ہو گیا، پانی کے بڑے سیلابی ریلے سے ملحقہ آبادیوں کا ڈوب جانے کا خدشہ ہے، پانی کے تیز بہا کی وجہ سے کٹا کا عمل بھی جاری ہے، دریائی پٹی میں ریسکیو کی امدادی ٹیمیں لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہچانے میں متحرک ہیں۔
دریائے ستلج میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے کے باعث ضلع قصور کے متعدد دیہات زیر آب آگئے ہیں، جب کہ درجنوں علاقوں کا زمینی رابطہ مکمل طور پر منقطع ہو چکا ہے۔ پی ڈی ایم اے قصور کے مطابق گنڈا سنگھ والا ہیڈ سے پانی کا اخراج 75 ہزار کیوسک تک پہنچ چکا ہے، آج صبح 6 بجے دریائے ستلج کی کیکر پوسٹ پر پانی کی سطح 19.60 فٹ ریکارڈ کی گئی۔ پی ڈی ایم اے نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے ہریکے ہیڈورکس سے مزید پانی چھوڑے جانے کا امکان ہے جس سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
متاثرہ علاقوں میں بھکی ونڈ، واڑہ حاکو والا، ایمن نگر، بستی بنگلہ دیش، اور چندہ سنگھ شامل ہیں، جہاں کی سڑکیں اور راستے پانی میں ڈوب چکے ہیں، کھڑی فصلیں اور سینکڑوں ایکڑ زرعی اراضی مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے، جس سے کسانوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔
ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو 1122 کی ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ہیں، متاثرہ علاقوں میں کشتیوں کے ذریعے آمد و رفت ممکن بنائی گئی ہے جبکہ فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے گئے ہیں، جہاں طبی سہولیات، راشن، اور مویشیوں کے لیے چارے کی فراہمی جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر قصور نے متاثرہ خاندانوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ حکومت ان کی مکمل مدد کرے گی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق ریسکیو 1122 کی جانب سے بوٹ ٹرانسپورٹیشن سروس شروع کر دی گئی ہے، تاکہ پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے۔ ضلعی حکومت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں 1122 پر فوری رابطہ کریں اور اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی کوشش کریں۔
چنیوٹ کے مقام پر دریائے چناب میں نچلے درجے کا سیلاب ہے، ایک لاکھ دس ہزار زائد کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، سیلابی پانی سے موضع ساہمل،پیرکوٹ تاجہ دا، موضع کھڑکن، سمیت متعدد دیہات زیرآب آگئے چنیوٹ میں سیلابی پانی فصلوں اور آبادی میں داخل ہو گیا، سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب ہیں، ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہیں۔
ڈپٹی کمشنر صفی اللہ گوندل نے بتایا کہ مساجد میں اعلانات کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات دے رہے ہیں، ریسکیو کی جانب سے مختلف مقامات پر 5 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کیے گئے، ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، سول ڈیفنس سمیت تمام اداروں نے ریلیف کیمپ قائم کر دیے۔
بھارت کی جانب سے چھوڑے گئے پانی کی وجہ سے دریائے ستلج میں چشتیاں کے مقام پر نچلے درجے کے سیلاب کا خطرہ ہے، بستی لودھراں بستی قاسم علی بابا جیون شاہ کے مقام پر پانی کے بہا ومیں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔
