چین کے مشرقی صوبے شان ڈونگ کے شہر چھنگ ڈاؤ کی چھنگ ڈاؤ بندرگاہ کی کنٹینر گودی پر مال بردار جہاز لنگر انداز ہو رہے ہیں۔(شِنہوا)
استنبول (شِنہوا) دنیا میں بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی کے تناظر میں آزاد تجارت سے متعلق چین کا مسلسل اور تعمیری مئوقف اور اس کے ساتھ کثیرالجہتی و عالمی اقتصادی استحکام کے لئے اس کاعزم غیر یقینی دنیا میں تیزی سےیقین مہیا کررہا ہے۔
انقرہ میں قائم ترک سینٹر فار ایشیا بحرالکاہل اسٹڈیز کے ڈائریکٹر سلجوق کولک اوغلو نے کہا کہ چین بات چیت اور تعاون کے لئے اور یکساں نکتہ نگاہ پر مبنی مذاکراتی لائحہ عمل قائم کرنے میں زیادہ کھلا ہے۔ ان کی رائے میں یہ نکتہ نگاہ ایسے وقت میں غیر یقینی صورتحال میں کمی کررہا ہے جب امریکی ٹیکس اقدامات عالمی تجارت کو متاثر کررہے ہیں۔
اوغلو نے نشاندہی کی کہ چین کی وسیع اور تیزی سے بڑھتی ہوئی مقامی منڈی، اندرونی کھپت کو فروغ دینے اور برآمدی منڈیوں کو متنوع بنانے کی اس کی کوششوں کے ساتھ مل کر اسے بیرونی خلل سے نمٹنے اور معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تزویراتی لچک فراہم کرتی ہے۔
دانشور نے عالمی تجارتی تنظیم اور کثیرالجہتی لائحہ عمل میں چین کے مسلسل عزم کو بھی اجاگر کیا اور اسے عالمی معیشت میں استحکام برقرار رکھنے کے لئے اہم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ہنگامہ خیز دور میں کثیرالجہتی تعاون پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے ۔ چین کا نکتہ نگاہ ایک ایسا ماحول پیدا کررہا ہے جہاں قومیں تحفظ پسندی کا سہارا لینے کی بجائے بات چیت سے تجارتی تنازعات کو حل کرنے اور قائم شدہ عالمی قوانین پر عملدرآمد کے لئے ملکر کام کر سکتی ہیں۔
