پیرو کے دارالحکومت لیما میں ایپیک 2024 میڈیا سینٹر کے داخلی مقام کا منظر۔(شِنہوا)
ہانگ کانگ(شِنہوا)ایک ایسے وقت میں جب ایپیک اقتصادی رہنماؤں کے 31 ویں اجلاس کے لئے سربراہان پیرو کے دارالحکومت لیما میں جمع ہو رہے ہیں، ایک بہت بڑا سوال ہے کہ ایشیا بحرالکاہل خطہ دنیا کو درپیش غیر یقینی کی صورتحال میں مزید ترقی کیسے برقرار رکھ سکتا ہے۔
کئی دہائیوں سے ایشیا بحرالکاہل ایک معاشی مرکز رہا ہے جو تجارت و سرمایہ کاری کی آزادی، تجارت میں سہولت اور معاشی و تکنیکی تعاون کے ذریعے ترقی کر رہا ہے۔
مگر اب دنیا مختلف ہے۔ بڑھتی ہوئی جغرافیائی سیاسی کشیدگیاں اور اقتصادی رکاوٹیں امریکہ کے تحفظ پسندانہ اقدامات ’’ ترک تعلق‘‘ اور ’’خطرات کے خاتمے‘‘ کی نام نہاد کوششوں کے باعث دوچند ہوگئی ہیں جس سے خطے کے استحکام اور خوشحالی پر بے پناہ دباؤ پڑ رہا ہے۔
ایپیک کو اب اہم فیصلہ کرنا ہے کہ یا تو تعاون پر مبنی معاشی ترقی کے مرکز کے طور پر اپنا کردار جاری رکھے یا جغرافیائی تنازعات حتیٰ کہ ’’نئی سرد جنگ‘‘ کا میدان بننے کا خطرہ مول لے۔
دنیا کی ایک تہائی آبادی، عالمی مجموعی پیداوار کے 60 فیصد سے زائد اور کل تجارت کے نصف حصے کا حامل ایشیا-بحرالکاہل خطہ تقسیم کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اسے عالمی معیشت کے لئے استحکام اور ترقی کے محرک کا کردار جاری رکھنا ہوگا۔
پیرو میں جمع ہوتے ہوئے ایپیک کے رہنماؤں کو مربوط، وسیع خطے کی تعمیر کے عزم کی تجدید کرنی چاہئے جس میں محاذ آرائی کے بجائے تعاون کو ترجیح دی جائے۔
