بولیویا کے لا پاز میں بولیویا کےصدر لوئس آرسے شِنہوا کو خصوصی انٹرویو دے رہے ہیں۔(شِنہوا)
لا پاز (شِنہوا) بولیویا کے صدر لوئس آرسے نے کہا ہے کہ برکس کے تعاون کا نظام بولیویا اور دیگر عالمی جنوب ممالک کو عالمی نظم و نسق میں شرکت، اپنے ترقیاتی حقوق کے دفاع اور بین الاقوامی امور میں اپنی آواز بلند کرنے کے لیے ایک نیا پلیٹ فارم فراہم کر رہا ہے۔
صدر آرسے نے دارالحکومت لا پاز میں شِنہوا کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ برکس کے تعاون کا نظام ہمیں ترقی کا ایک نیا ماڈل اور حقیقی کثیرالجہتی کا نیا نظریہ فراہم کرتا ہے، یہ ایک مکمل طور پر مختلف وژن ہے جس میں ہم سب خود کو اجتماعی کوشش کا حصہ محسوس کرتے ہیں اور جہاں ہم مشترکہ ترقی کے لیے تعاون کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں یہ ایک بہترین موقع ہے اور ہم برکس کے اصولوں اور منطق سے مکمل اتفاق رکھتے ہیں، اسی لیے ہم مسلسل اس گروپ کا حصہ بننے پر زور دیتے آئے ہیں اور ہمیشہ اس اہم پلیٹ فارم میں شمولیت کی خواہش رکھی ہے۔
2025 میں بولیویا برکس کا شراکت دار ملک بن گیا ۔آرسے نے اس اقدام کو بولیویا کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا۔
انہوں نے کہاکہ ہم ہمیشہ چینی حکومت کے شکر گزار رہیں گے کہ اس نے ہمیں برکس کا شراکت دار ملک بننے میں مدد فراہم کی۔
اس سال بولیویا اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 40ویں سالگرہ بھی منائی جا رہی ہے، آرسے نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات فعال طریقے سے فروغ پا رہے ہیں اور 2020 میں ان کے دور صدارت کے آغاز سے اعلیٰ سطح پر باہمی اعتماد میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اقتصادی اور تجارتی تعاون مسلسل گہرا ہوتا جا رہا ہے۔
آ رسے نے کہا کہ ہم نے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کو مضبوط کیا ہے اور انتہائی مثبت دوطرفہ تعلقات کو برقرار رکھا ہے، انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ چین کے ساتھ اقوام متحدہ جیسے کثیرالجہتی پلیٹ فارمز پر تعاون بھی بہت اہم رہا ہے۔
صدر نے خصوصاً کووڈ-19 وبا کے آغاز میں چین کی جانب سے فراہم کردہ ہنگامی امداد کا بھی تذ کرہ کیا۔
