پاکستان کے جنوب مغربی شہر گوادر کی بندرگاہ کے قریب ماہی گیروں کے ڈاک یارڈ کا منظر-(شِنہوا)
اسلام آباد(شِنہوا) پاکستانی ماہرین اور تدریسی شعبے سے وابستہ شخصیات نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور خطے میں بڑھتے ہوئے سکیورٹی خدشات کے تناظر میں چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے کامیاب نفاذ کے لئے موثر اقدامات پر زور دیا ہے۔
اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل سٹڈیز(آئی آر ایس) کے زیر اہتمام سی پیک کی سکیورٹی سے متعلق سیمینار کے دوران ماہرین نے کہا کہ پاکستان اور وسیع خطے کے لئے سی پیک کی پائیدار اور انقلابی صلاحیت کو یقینی بنانا چاہیے۔ ابھرتے ہوئے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تزویراتی علاقائی اتحاد، داخلی اصلاحات، معاشی مضبوطی اور فعال سفارتی روابط کی ضرورت ہے۔
آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک کو درپیش حرکیاتی چیلنجز کے ساتھ ساتھ پاکستان کو محدود اقتصادی وسائل اور ادارہ جاتی صلاحیت کی کمی جیسے دیگر مسائل کو بھی تسلیم کرنا ہوگا۔ انہوں نے اس ضمن میں حکومت کے کردار کو اجاگر کیا۔
جوہر سلیم نے کہا کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا فلیگ شپ منصوبہ سی پیک پاکستان میں نچلی سطح پر فوائد فراہم کر رہا ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کر کے سکیورٹی کے چیلنجز کم کرنے میں مدد دے رہا ہے۔
سی پیک کے ماہر اور سٹریٹجسٹ محمد سمریز سالک نے کہا کہ خطے میں استحکام کے لئے ایک تزویراتی علاقائی اتحاد کی ضرورت ہے۔ داخلی سطح پر سی پیک کی پائیدار ترقی کے لئے دہشت گردی، بدعنوانی، سیاسی عدم استحکام اور بیوروکریسی کی نااہلی سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اصلاحات ناگزیر ہیں۔
اسلام آباد کے معروف صحافی اور مصنف اعزاز سید نے سرحدی علاقوں میں بڑھتے ہوئے عدم استحکام پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو مقامی برادریوں کو بااختیار بنانا چاہیے تاکہ بیرونی قوتوں کے لئے استحصال کے مواقع کو موثر طریقے سے کم کیا جا سکے۔
اس موقع پر ایشین انسٹی ٹیوٹ آف ایکو-سویلائزیشن ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے چیف ایگزیکٹو اور ماہر سیاسی معیشت شکیل احمد رامے نے کہا کہ پاکستان کو بدلتے ہوئے عالمی معاشی رجحانات سے ہم آہنگ ہونا ہوگا، اپنی صلاحیتوں اور معاشی امکانات کو فروغ دینا ہوگا اور سی پیک کے موثر نفاذ کے ذریعے علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کو بڑھانا ہوگا۔
