چین کے جنوب مغربی علاقے سنکیانگ کے شہر ’کوقا‘ کے ایک گاؤں میں جدید ڈیجیٹل پودوں کا کارخانہ مقامی کسانوں کی زندگی بدل رہا ہے۔ ایلی کریم اس کارخانے میں اسٹرابری کے منیجر ہیں۔ وہ ان 26 مقامی افراد میں سے ایک ہیں جنہوں نے روایتی زراعت سے اعلیٰ ٹیکنالوجی کے ماحول میں فصلوں کی نگرانی کی طرف منتقلی کی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ (چینی): ایلی کریم، مقامی رہائشی
’’ میں یہاں اسٹرابری کا منیجر ہوں۔ ہم 4 اقسام کی اسٹرابری اگاتے ہیں۔ ان اقسام میں خوشبودار وائلڈ، سویٹ چارلی، ژانگ جی، اور سفید کریمی اسٹرابری شامل ہیں۔ پھولوں کے پودے اگانے کی یہ سہولت مکمل طور پر خودکار ہے۔ میرا کام قطرہ قطرہ پانی دینے کے نظام کو برقرار رکھنا اور غیر صحت مند پھلوں اور پتوں کو ہٹانا ہے۔‘‘
ایلی کی ماہانہ آمدنی تقریباً4 ہزار یوآن (تقریباً 550 امریکی ڈالر) ہےجو ان کی گزشتہ آمدنی سے خاصا زیادہ ہے۔
ایلی کی طرح 25 دیگر کسانوں نے بھی بیج بونے، پودوں کو لگانے، پودوں کی منتقلی، اعداد وشمار اکٹھا کرنے اور تجزیہ کرنے جیسی مہارتیں سیکھ رکھی ہیں۔ وہ بتدریج ’’ٹیکنالوجی سے واقف کسان‘‘ بن گئے ہیں اور اب جدید زراعت کے ماہر ہیں۔
پودوں کے اس کارخانے میں موسمی صورتحال کی پرواہ کئے بغیر سارا سال مختلف قسم کی فصلیں اگائی جاتی ہیں۔
اس کارخانے کی تعمیر ننگبو، صوبہ ژے جیانگ کے تعاون سے ممکن ہوئی ہے۔ کارخانے نے گزشتہ برس اکتوبر میں کام شروع کیا تھا۔ توقع کی جاتی ہے کہ سالانہ مقررہ کرایہ اور شیئر آمدنی کی صورت میں گاؤں کی مجموعی آمدن 7 لاکھ یوآن ہو گی جو تقریباً 96600 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔
کوقا، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link