صدر آصف زرداری نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق ماہرین کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ، عوام کے حقوق و خطے میں استحکام کیلئے سفارتی و قانونی ذرائع اختیار کرتا رہے گا، پانی کے بہائو کو متاثر کرنے کے بھارتی اقدامات سنگین انسانی حقوق خلاف ورزیوں پر مبنی نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
جاری بیان کے مطابق صدر زرداری نے کہا کہ یو این ماہرین کی رپورٹ پاکستان کے اِس دیرینہ موقف کی توثیق کرتی ہے کہ عالمی سرحدوں کے پار یکطرفہ طاقت کا استعمال اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی اور پاکستان کی خودمختاری کی سنگین پامالی ہے۔
صدر نے بھارتی جارحیت کے نتیجے میں شہری ہلاکتوں، آبادی والے علاقوں اور پاکستان کے مذہبی مقامات کو پہنچنے والے نقصان سمیت بھارت کی جانب سے کشیدگی میں اضافے کے خطرات کو تشویشناک قرار دیا۔
صدر نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کے تحت ذمہ داریوں کی یکطرفہ معطلی کے اعلان، جارحانہ طرزِ عمل و بیانات ،جارحیت سے ہونیوالے شہری نقصانات پر دیئے گئے مشاہدات کو سراہتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ اور علاقائی استحکام کی بنیاد ہے، بھارت کی جانب سے متفقہ تنازعاتی حل کے طریقہ کار کو نظرانداز کرنا اور پانی بہائو متاثر کرنیوالے اقدامات پاکستان کے حقوق سمیت سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر مبنی نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔
صدر نے کہا کہ رپورٹ بھارت کے ایسے طرزِ عمل کی جانب بڑھتی ہوئی تشویش کی عکاس ہے جس میں وہ جبر، دھمکی اور طاقت و تشدد کو قانون اور مکالمے پر ترجیح دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں سامنے آنیوالی سرحد پار تشدد اور ٹارگٹ کلنگز سے متعلق سنگین رپورٹس خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتی ہیں جو خطے سے باہر تک پھیل اور عالمی اصولوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
صدر نے رپورٹ میں بھارت کے غیر ذمہ دارانہ ریاستی رویئے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت طویل عرصے سے اپنی اقلیتوں کو نظرانداز کرتا آ رہا ہے اور اقوام متحدہ جیسے بین الاقوامی فورمز پر کئے گئے وعدوں کی پاسداری نہیں کر رہا، اس قسم کا رویہ زیادہ عرصے تک جاری نہیں رہ سکتا۔
صدر نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت پاکستان کے حق دفاع کی توثیق رپورٹ میں نشاندہی کی گئی خلاف ورزیوں کی سنگینی کو اجاگر کرتی ہے۔
صدر نے اقوام متحدہ کے ماہرین کی جانب سے بھارت کے علاقائی طرزِ عمل، دہشت گرد تنظیموں کی حمایت سے متعلق خدشات اور افغان حکومت کے ذریعے معاندانہ مقاصد کے حصول کے حوالے سے اٹھائے گئے نکات کا خیرمقدم کرتے ہوئے شفافیت و جوابدہی پر زور دیا۔
آصف زرداری نے اقوام متحدہ کے خصوصی ماہرین کی جانب سے ٹھوس شواہد، شہری نقصانات کے ازالے، معاہداتی ذمہ داریوں کی پاسداری اور مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت تمام معاملات پر پرامن مکالمے کی اپیل کو سراہتے ہوئے امن، تحمل اور بین الاقوامی قانون کے احترام کیلئے پاکستانی عزم کا اعادہ کیا۔
صدر نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری کے تحفظ، عوام کے حقوق کے دفاع ،خطے میں استحکام کے فروغ کیلئے سفارتی و قانونی ذرائع اختیار کرتا رہے گا۔



