امریکہ نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے دو مزید ججوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ جارجیا سے تعلق رکھنے والے جج گوچا لوردکیپانیدزے اور منگولیا کے جج اردینبالسرین دامدن کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فروری میں جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈر کے تحت پابندیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے، روبیو نے الزام عائد کیا کہ یہ جج اسرائیل کو نشانہ بنانے کیلئے آئی سی سی کی غیرقانونی کارروائیوں میں شریک رہے، ججوں نے آئی سی سی کی ان کوششوں میں براہ راست کردار ادا کیا جن کے تحت اسرائیلی شہریوں کیخلاف اسرائیل کی رضامندی کے بغیر تحقیقات، گرفتاری یا قانونی کارروائی کی جا رہی ہے، ججوں نے 15 دسمبر کو اسرائیل کی اپیل کیخلاف اکثریتی فیصلے کے حق میں ووٹ دیا۔
امریکی وزیر خارجہ نے آئی سی سی کی اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کی کوششوں کو سیاسی بنیادوں پر اسرائیل کو نشانہ بنانے کے مترادف قرار دیایہ پابندیاں آئی سی سی کی اپیلز چیمبر کے اس فیصلے کے بعد سامنے آئیں جو پیر کے روز سنایا گیا تھا جس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآف گیلنٹ کیخلاف جاری گرفتاری وارنٹس کو کالعدم قرار دینے کی اسرائیلی درخواست مسترد کر دی گئی تھی، فیصلے میں آئی سی سی کے ججوں نے کہا تھاکہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 کے بعد مبینہ جرائم سے متعلق تحقیقات پہلے ہی 2021 میں اسرائیل کو دئیے گئے نوٹس کے دائرہ کار میں آتی ہیں اور اس کیلئے روم سٹیٹوٹ کے تحت کسی نئے نوٹس کی ضرورت نہیں تھی، عدالت نے ججز پر امریکی پابندیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ایک ایسے عدالتی ادارے کی خودمختاری پر وار ہے جو دنیا بھر کے رکن ممالک کی جانب سے دئیے گئے مینڈیٹ کے تحت کام کرتا ہے، جب قانون پر عمل کرنیوالے عدالتی عہدیداروں کو دھمکایا جائے تو اس سے عالمی قانونی نظام ہی خطرے میں پڑ جاتا ہے، منتخب ججوں اور پراسیکیوٹرز کو نشانہ بنانا قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتا ہے، آئی سی سی اپنے تمام عملے اور ان مظلوم افراد کیساتھ کھڑی ہے جو ناقابل تصور مظالم کا شکار ہوئے ہیں۔



