نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سندھ طاس معاہدے کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ معاہدے کو کمزور کرنے کی کوششیں خطے کو عدم استحکام سے دوچار ،انسانی بحران پیدا کر سکتی ہیں۔
غیر ملکی سفارت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت نے اپریل 2025ء میں سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کیا اور معاہدے کے تحت پاکستان کو فراہم کی جانے والی ضروری معلومات اور ڈیٹا روک لیا گیا، بھارت کی جانب سے تنازعات کے حل کے طے شدہ طریقہ کار سے فرار عالمی قوانین اور عالمی ذمہ داریوں کی نفی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ کھلے عام معاہدہ بحال نہ کرنے اور پانی کا رخ موڑنے کے بیانات دے چکے ہیں جس سے پاکستان کی غذائی سلامتی کو شدید خطرات لاحق اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو سنگین خدشات درپیش ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا کی فراہمی اور مشترکہ نگرانی کا عمل روکے رکھنا معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے، بھارتی آبی اقدامات انسانی بحران کو جنم دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان معاملے کو متعدد بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھا چکا ہے، جبکہ انڈس واٹر کمیشن کے ذریعے باضابطہ سفارتی و قانونی راستہ بھی اختیار کیا گیا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ سندھ طاس معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا اہم ستون ہے جسے کمزور کرنے کی کوششیں خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر سکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رواں سال دریائے چناب کے بہائو میں دو بار غیر معمولی تبدیلیاں ریکارڈ کی گئیں، بھارتی کارروائیاں عالمی قانون اور ویانا کنونشن کے آرٹیکل 26کی خلاف ورزی ہیں، وزیر خارجہ نے کشن گنگا اور رتلے جیسے منصوبوں کو بھی معاہدے کی تکنیکی شرائط کے منافی قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے بھارتی اقدامات پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔



