سوئٹزر لینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کا بیرونی منظر۔(شِنہوا)
جنیوا(شِنہوا)اقوام متحدہ کے جنیوا دفتر میں یونیورسٹی آف پیس (یو پیس) کے مستقل مبصر ڈیوڈ فرنانڈس پویانا نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے 80 ویں یوم تاسیس پر چین کی طرف سے تجویز کیا گیا عالمی نظم ونسق اقدام بروقت سامنے آیا ہے جو دنیا کو ایک منصفانہ اور تابناک مستقبل کی طرف لے جانے میں رہنمائی کرے گا۔
شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی نظم ونسق کو بالخصوص امن اور سلامتی کے شعبوں میں متعدد چیلنجز کا سامنا ہے،جنگیں اور تنازعات مسلسل جنم لے رہے ہیں۔ ان چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لئے اقوام متحدہ ہی سب سے مناسب پلیٹ فارم ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے عالمی نظم ونسق اقدام کی حالیہ تجویز کی بنیادیں اقوام متحدہ کے چارٹر میں موجود ہیں کیونکہ یہ 1945 میں قائم کئے جانے والے بین الاقوامی نظام کے بنیادی اصولوں، تعاون، مکالمے، ریاستی خودمختاری کے احترام اور بین الاقوامی قانون پر مبنی فریم ورک کی توثیق اور حمایت کرتا ہے۔ یہ اقدام روشن مستقبل کے لئے ضروری اور ناگزیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام درمیانی اور طویل المدتی نقطہ نظر رکھتا ہے، تاحال حل طلب عالمی چیلنجز کا حل پیش کرتا ہے اور عالمی نظم ونسق کے منصفانہ نظام کی تشکیل کو فروغ دیتا ہے۔ اسی کے ساتھ یہ معاشی ترقی اور تجارتی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے جہاں عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او)، جس کی چین طویل عرصے سےحمایت کرتا آ رہا ہے، ایک تعمیری کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ بالخصوص شراکت داری کو مضبوط کرنے کے حوالے سے عالمی نظم ونسق اقدام اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف سے مطابقت رکھتا ہے۔سرحدوں کو اب رکاوٹ نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ انسانیت کو ایک وسیع تر نظریے کی ضرورت ہے۔ یہ اس سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ آج کی دنیا کو زیادہ وسیع النظر سوچ اور لوگوں کے درمیان زیادہ رابطوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین کی جانب سے پیش کردہ عالمی ترقی اقدام، عالمی سلامتی اقدام، عالمی تہذیبی اقدام اور عالمی نظم ونسق اقدام ایک دوسرے کی تکمیل کرتے ہیں اور نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ تمام اقدامات اقوام متحدہ کے بنیادی تصورات اور پروگراموں سے بھرپور مطابقت رکھتے ہیں۔
