اتوار, اکتوبر 5, 2025
انٹرنیشنلجوہری معاہدے کی پابندیوں کا دوبارہ نفاذ، ایران کی امریکہ اور یورپ...

جوہری معاہدے کی پابندیوں کا دوبارہ نفاذ، ایران کی امریکہ اور یورپ پر کڑی تنقید

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ 2015 کے جوہری معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکہ ہے۔(شِنہوا)

تہران(شِنہوا)ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ 2015 کے جوہری معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے میں سب سے بڑی رکاوٹ امریکہ ہے کیونکہ اس معاہدے کے تحت اٹھائی گئی اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ عائد کی جانے والی ہیں۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے بعد واپسی پر تہران ایئرپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے پزشکیان نے کہا کہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی، جنہوں نے ’’سنیپ بیک‘‘ میکانزم کو فعال کیا، کو ایران کی جانب سے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کی تیاری کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ ہمیشہ نئے بہانے بنا کر کسی معاہدے کے حصول کو روکنے کی کوشش کرتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ امریکہ ایک مضبوط ایران کو برداشت نہیں کرسکتا اور ہمارا ملک کمزور کرنا چاہتا ہے۔

گزشتہ ماہ 3 یورپی طاقتوں نے مشترکہ جامع لائحہ عمل (جے سی پی او اے) کی سنیپ بیک شق کا استعمال کیا، جس کے تحت تہران کے جوہری پروگرام پر حدود کے بدلے میں اٹھائی گئی اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ بحال کی گئیں۔

ان اقدامات کے نافذ ہونے سے پہلے ایران نے3 یورپی دارالحکومتوں سے اپنے سفیروں کو واپس بلالیا ہے۔ وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ سنیپ بیک ’’غیر قانونی، باطل اور کسی حیثیت کا حامل نہیں‘‘۔ انہوں نے اس بحران کا ذمہ دار ’’امریکی دھوکہ بازی اور یورپ کی غیر فعالیت‘‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ نے سفارتکاری کو دھوکہ دیا اور یورپ نے اس کو دفن کر دیا۔

جے سی پی او اے 2015 میں ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا، 2018 میں واشنگٹن کے معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد یہ دباؤ میں رہا، جس کے نتیجے میں تہران نے بتدریج پابندیوں کی تعمیل کم کرنا شروع کردی۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!