چین کے اوپن سورس لارج لینگویج ماڈل ڈیپ سیک نے اے آئی بلیک باکس کی رونمائی کردی جوشفافیت کو فروغ دینے کی جانب اہم قدم سمجھاجارہاہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کے اوپن سورس لارج لینگویج ماڈل ڈیپ سیک کو ایک معروف سائنسی جریدے کے سرورق پر شائع کیا گیا جس میں اس کے استدلالی طریق کار کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یہ مصنوعی ذہانت(اے آئی) میں زیادہ شفافیت کی جانب ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔
نیچر جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کس طرح اپنی سوچ کو بیان کرنا سیکھ سکتی ہے اور یہ ہنر انسانی مشاہدے سے نہیں بلکہ آزمائش، غلطی اور انعام کے عمل کے ذریعے نکھرتا ہے۔
مطالعے کے مطابق ڈیپ سیک-آر1 کی ساخت ایسے جدید سوچنے کے انداز پیدا کرتی ہے جو خود احتسابی، تصدیق اور حکمت عملی میں فوری تبدیلی جیسے عناصر پر مشتمل ہوتے ہیں۔
اس ماڈل نے روایتی طریقے سے تربیت یافتہ ماڈلز کو کئی قابل تصدیق شعبوں میں پیچھے چھوڑ دیا ہے جن میں ریاضی، کوڈنگ مقابلے اور دیگر سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، ریاضی کےشعبے شامل ہیں۔
