پاکستان ورچوئل ایسٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی وی اے آر اے) نے ملک کی ابھرتی ہوئی ڈیجیٹل معیشت میں تعاون کے لیے دنیا کے بڑے عالمی ایکسچینجز اور ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز (وی اے ایس پیز) سے اظہارِ دلچسپی (ای او آئی) کی درخواستیں طلب کر لی ہیں۔
ورچوئل ایسٹس آرڈیننس 2025 کے تحت قائم کی گئی پی وی اے آر اے کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ایف اے ٹی ایف، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے عالمی معیارات کے مطابق ورچوئل اثاثوں کو منظم کرے۔ اس اتھارٹی کو وی اے ایس پیز کو لائسنس جاری کرنے، ان کی نگرانی کرنے اور سخت اے ایم ایل، سی ایف ٹی اور سائبر سیکیورٹی فریم ورک کو یقینی بنانے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق پاکستان میں ورچوئل ایسٹ مارکیٹ پہلے ہی 4 کروڑ سے زیادہ صارفین اور 300 ارب ڈالر سالانہ تجارتی حجم کے ساتھ دنیا کی سب سے بڑی غیر استعمال شدہ منڈیوں میں شمار ہوتی ہے۔
پی وی اے آر اے کے چیئرمین اور وزیرِ مملکت برائے کرپٹو و بلاک چین بلال بن ثاقب نے کہا کہ "یہ ای او آئی عالمی سطح پر تسلیم شدہ وی اے ایس پیز کو دعوت دیتی ہے کہ وہ پاکستان کے شفاف اور جامع ڈیجیٹل مالی مستقبل کی تعمیر میں شراکت کریں۔”
اتھارٹی کے مطابق صرف وہی ادارے درخواست دینے کے اہل ہوں گے جو امریکا، برطانیہ، یورپی یونین، متحدہ عرب امارات یا سنگاپور جیسے تسلیم شدہ ریگولیٹرز سے لائسنس یافتہ ہوں۔ درخواست گزار کمپنیوں کو اپنی قانونی حیثیت، خدمات، ٹیکنالوجی، سیکیورٹی پروٹوکولز، اثاثہ جات اور تعمیل کی تاریخ کے ساتھ پاکستان کے لیے اپنے مجوزہ بزنس ماڈلز کی تفصیل بھی دینا ہوگی۔
اظہارِ دلچسپی کی درخواستیں پی ڈی ایف فارمیٹ میں ای میل کے ذریعے info@pvara.gov.pk
پر بھیجی جا سکیں گی، اور سبجیکٹ لائن میں "EoI VASP Licensing” اور کمپنی کا نام لازمی درج ہوگا۔ یہ درخواستیں رولنگ بنیاد پر قبول کی جائیں گی۔
پی وی اے آر اے ایک خودمختار وفاقی ادارہ ہے جس کا بورڈ اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کے سربراہان پر مشتمل ہے۔ اس کا مینڈیٹ غیر قانونی مالی سرگرمیوں کی روک تھام، صارفین کا تحفظ، فِن ٹیک، ترسیلات زر اور ٹوکنائزڈ اثاثہ جات میں مواقع پیدا کرنا اور شریعت کے مطابق جدت کو فروغ دینا ہے۔
