تیان جن: چین میں ایک شہری لی ہائی ننگ کچھ عرصہ قبل دل میں شدید تکلیف کے باعثٖ موت کے دہانے پر پہنچ گیا تھا تاہم 1 ہزار 174 دن قبل انہیں ایک نئی زندگی ملی۔
چین کے شمالی صوبے ہیبے کے شہر شی جیا ژوآنگ کے 25 سالہ مریض کی 3 برس قبل سرجری کرکے ناکارہ دل کی جگہ مصنوعی دل لگایا گیا تھا۔ سرجری کامیاب رہی اور اب ان کی حالت بڑی حد تک بہتر ہوگئی ہے اوروہ ایرو اسپیس ٹیکنالوجی سے چلنے والی میڈیکل ڈیوائس سے معمول کی زندگی گزار سکتے ہیں۔
ہارٹ کون نامی یہ مصنوعی دل تیان جن کے ٹیڈا انٹرنیشنل کارڈیو ویسکولر اسپتال اور معروف راکٹ ساز ادارے چائنا اکیڈمی آف لانچ وہیکل ٹیکنالوجی نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔
یہ پورے جسم میں خون پہنچانے والے پمپ کے طور پر کام کرکے دل کے دورے کی علامات کو نمایاں طریقے سے کم کردیتا ہے ۔ ہارٹ کون منصوبے کے انجینئرز نے بتایا کہ یہ آلہ ایک راکٹ کے سروومیکانزم کی طرح کام کرتا ہے جو ہائیڈرولک پمپ سے چلایا جاتا ہے۔
اس آلے کو 2022 میں استعمال کے لئے منظور کیا گیا تھا اور اب تک یہ لی جیسے ناکارہ دل کے آخری مرحلے کے 190 سے زائد مریضوں کی جان بچا چکا ہے۔
مریض اپنی کمر پر ایک چھوٹا سا کنٹرولر پہنتے ہیں، جس کا سائز موبائل فون جتنا ہوتا ہے مشین خون پمپ کرنے کی رفتار، بہاؤ، طاقت اور دل کی شرح جیسے مختلف اعداد و شمار ریکارڈ کرتی رہتی ہے۔ ایک پتلی تار بیٹری سے جڑی ہوتی ہے جو پورے جسم کے اعضاء میں خون پمپ کرنے میں مسلسل معاونت کرتی ہے۔
لی کو ٹھنڈے پسینے اور سانس لینے میں دشواری کا سامنا تھا ۔ وہ دل کی پیوند کاری کا بے چینی سے انتظار کررہے تھے تاہم انہیں عطیہ دہندگان کی کمی کا سامنا تھی۔
انہوں نے مئی 2021 میں اپنی پیوندی کاری کے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ بدترین حالات کے لیے تیار تھے۔
ٹیڈا اسپتال کے سربراہ لی شیاؤ چھنگ نے بتایا کہ چین میں کم از کم ایک کروڑ 60 لاکھ افراد دل کی خرابی کا شکار ہیں تاہم، عطیہ دہندگان اور مؤثر ادویات کی کمی سے انسانی اعضاء کی پیوند کاری محدود ہے۔ تاہم خوش قسمتی سے مصنوعی دل میں ہونے والی ترقی ان مریضوں کی زندگیوں بڑھانے میں ایک امید افزا حل کے طور پر ابھری ہے۔
