آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں وزیراعظم انتھونی البانیز کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فائل فوٹو-(شِنہوا)
کینبرا(شِنہوا)آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز نے اعلان کیا ہے کہ آسٹریلیا ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔
کینبرا میں خارجہ امور کی وزیر پینی وونگ کے ہمراہ پارلیمنٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم البانیز نے کہا کہ آسٹریلیا فلسطینی عوام کی اپنی ریاست کے حق کو تسلیم کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ دو ریاستی حل ہی مشرق وسطیٰ میں تشدد کے سلسلے کو توڑنے، غزہ میں جاری تنازع، تکلیف اور قحط کو ختم کرنے کی انسانیت کی سب سے بڑی امید ہے۔
البانیز نے بتایا کہ ان کی کابینہ نے اجلاس میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کی توثیق کی جو کہ دو ریاستی حل کے لئے ایک مربوط عالمی کوشش کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے قبل برطانیہ، فرانس، نیوزی لینڈ اور جاپان کے رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس سے بات چیت کی گئی۔
وزیراعظم کے مطابق فلسطینی اتھارٹی نے آسٹریلیا سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے وجود کے حق کو تسلیم کرے گی، عام انتخابات کروائے گی اور عسکری طاقت سے دستبرداری اختیار کرے گی۔
وزیرِاعظم نے غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امداد کی بندش اور مغربی کنارے میں آبادکاروں کے بڑھتے ہوئے تشدد پر تنقید کو دہرایا اور غزہ کی انسانی صورتحال کو دنیا کے بدترین خدشات سے بھی زیادہ سنگین قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ قبضے میں لی گئی فلسطینی زمین کو اسرائیل میں ضم کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں اور فلسطینی عوام کو مستقل جبری نقل مکانی کا نشانہ بنانے کی تجاویز دی جا رہی ہیں۔ یہ اقدامات اور غزہ کی انسانی تباہی دو ریاستی حل کو ایک پوری نسل کے لئے ناممکن بنا سکتے ہیں۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب البانیز اور ان کی لیبر پارٹی کی حکومت کے سینئر اراکین نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیل پر تنقید میں اضافہ کیا ہے اور جنگ بندی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
