چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ریاستی کونسل اطلاعاتی دفتر (ایس سی آئی او) کی جانب سے 14ویں 5 سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران ٹیکس اصلاحات اور ترقی کے بارے میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ریاستی ٹیکس انتظامیہ(ایس ٹی اے) کے عہدیدار شریک ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کی معیشت نے 14 ویں 5 سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران قابل ذکر پیشرفت کی ہے جس میں صنعتی ترقی اور مسلسل کھلے پن کو فروغ دینا شامل ہے۔
ریاستی ٹیکس انتظامیہ (ایس ٹی اے) کے ڈائریکٹر ہو جنگ لِن نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ملک کی مجموعی ٹیکس آمدنی 2021-2025 کی مدت میں 850 کھرب یوآن (تقریباً 118.9 کھرب امریکی ڈالر) سے تجاوز کر جائے گی جو پچھلے 5 سالہ مدت کے مقابلے میں 130 کھرب یوآن کا اضافہ ہے۔
ہو نے مزید کہا کہ اس سال جون کے آخر تک چین میں ٹیکس ادا کرنے والے کاروباری اداروں کی تعداد 10 کروڑ سے تجاوز کرچکی ہے جو 2020 کے مقابلے میں 3 کروڑ کا خالص اضافہ ہے اور یہ مارکیٹ کی مضبوط حرکیات اور لچک کو نمایاں کرتا ہے۔
اس معاشی ترقی کا ایک اہم محرک وسیع پیمانے پر ٹیکس اور فیس میں کمی کی پالیسیاں رہی ہیں جس سے 2021 سے 2025 تک ملک بھر میں کاروباروں اور افراد کو مجموعی طور پر105کھرب یوآن کی بچت کی توقع ہے۔
ریاستی ٹیکس انتظامیہ (ایس ٹی اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر کائی زی لی نے کہا کہ ان پالیسیوں نے مارکیٹ کے اداروں اور گھرانوں کو خاطر خواہ فوائد پہنچائے ہیں جس سے اعلیٰ معیار کی معاشی ترقی کے لئے پائیدار رفتار ملی ہے۔
