اتوار, جولائی 27, 2025
پاکستانچین اور پاکستان کے زرعی تحقیقاتی ادارے مشترکہ طور پر ٹیکنالوجی تعاون...

چین اور پاکستان کے زرعی تحقیقاتی ادارے مشترکہ طور پر ٹیکنالوجی تعاون مضبوط بنانے کے لئے سرگرم

گانسو اکیڈمی آف ایگریکلچر سائنسز اور پاکستان کی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے ’’جدید زرعی سائنس و ٹیکنالوجی کے حوالے سے چین-پاکستان مشترکہ لیبارٹری‘‘ کے قیام کے لئے معاہدے پر آن لائن دستخط کئے ہیں-(شِنہوا)

لان ژو(شِنہوا) گانسو اکیڈمی آف ایگریکلچر سائنسز (جی اے اے ایس) اور پاکستان کی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور (آئی یو بی) نے ’’جدید زرعی سائنس و ٹیکنالوجی پر چین- پاکستان مشترکہ لیبارٹری‘‘ کے قیام کے معاہدے پر آن لائن دستخط کئے ہیں۔

اس تعاون کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان زرعی سائنس و ٹیکنالوجی میں تعاون کو گہرا اور مضبوط بنانا ہے۔

یہ مشترکہ لیبارٹری دونوں اداروں کی زرعی تحقیق میں موجود وسائل اور مہارت کو یکجا کرے گی تاکہ زیادہ پیداوار اور اعلیٰ معیار کی فصلوں کی افزائش، پائیدار زرعی ترقی، زرعی وسائل کا موثر استعمال اور زرعی ماحولیاتی تحفظ جیسے شعبوں میں مشترکہ تحقیق کی جا سکے۔

اس تعاون کے ذریعے زرعی ترقی میں درپیش تکنیکی چیلنجز پر مشترکہ طور پر قابو پایا جائے گا۔ فریقین کی تحقیق اور اختراع کی صلاحیت کو فروغ دیا جائے گا اور طویل مدتی سائنسی شراکت داری قائم کی جائے گی۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک میں زرعی صنعتوں کی بہتری اور پائیدار ترقی کو فروغ دیا جائے گا۔ سائنسی بنیادوں پر تکنیکی معاونت اور افرادی قوت کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی اور یہ منصوبہ چین اور پاکستان کے زرعی تعلقات میں ایک مثال قائم کرے گا۔

گانسو اکیڈمی آف ایگریکلچرل سائنسز چین کے زرعی تحقیقاتی اداروں میں نمایاں مقام رکھتی ہے اور فصلوں کی افزائش، پودوں کے تحفظ، زرعی وسائل کے موثر استعمال اور جدید زرعی ٹیکنالوجی میں مہارت رکھتی ہے۔ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور پاکستان میں زرعی تعلیم و تحقیق کے میدان میں ایک ممتاز ادارہ ہے جو مقامی زرعی حالات اور وسائل پر تحقیق کی مضبوط بنیاد کی وجہ سے مانی جاتی ہے۔

2022 سے دونوں ادارے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور ایک جیسے موسمی حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انٹرکراپنگ اور بارانی علاقوں میں پانی کی بچت پر مبنی کاشتکاری کے شعبوں پر کام کر رہے ہیں۔

پاکستان کے نیشنل انٹرکراپنگ ریسرچ سنٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد علی رضا نے گانسو اکیڈمی کے ساتھ مل کر سرحد پار تحقیقی ٹیم تشکیل دی ہے۔ اس ٹیم نے  لان ژو، ژانگ یے اور وو وے میں اناج اور دالوں کی مخلوط کاشت اور پانی کی موثر ٹیکنالوجیز پر تحقیق کی ہے اور زرعی اختراعات کو فروغ دیا ہے۔ ٹیم نے ان جدید طریقوں کو پاکستان میں متعارف کرا کر پانی کی قلت جیسے مسئلے کو حل کرنے اور زرعی پیداوار بڑھانے میں مدد دی ہے۔

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے وائس چانسلر پروفیسر محمد کامران نے اپنے خطاب میں کہا کہ زراعت ہماری معیشتوں کی بنیاد اور ہمارے معاشروں کا مرکز ہے۔ پاکستان میں جہاں تقریباً 40 فیصد افرادی قوت کا دارومدار زراعت پر ہے، وہاں خوراک کے تحفظ، ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور اقتصادی بہتری کے لئے جدیدیت اور سائنسی حل کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین-پاکستان مشترکہ لیبارٹری ایک ایسا پلیٹ فارم ہوگا جو دونوں اداروں کو تحقیق، تربیت اور علمی تعاون کے ذریعے جدید زرعی چیلنجز سے مل کر نمٹنے کے قابل بنائے گا۔

جی اے اے ایس کے صدر چھانگ ہونگ نے کہا کہ پاکستان میں زرعی ترقی کو پانی کی کمی اور تکنیکی سہولیات کی کمی جیسے چیلنجز درپیش ہیں جو کبھی گانسو کو درپیش چیلنجز سے ملتے جلتے ہیں۔ اس مشترکہ لیبارٹری کے ذریعے کئی برسوں سے خشک زمینوں کی کاشتکاری، فصلوں کی افزائش کے ماڈلز اور زرعی مشینی آلات سمیت چینی تجربات کو پاکستان کے مقامی حالات کے مطابق ڈھال کر بروئے کار لایا جائے گا۔ اس سے پاکستان میں خوراک کی پیداوار میں اضافہ اور زرعی تحفظ کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

دونوں ادارے اپنی اپنی جگہ پر کم از کم 1،1 ہیکٹر زمین مشترکہ تحقیق کے لئے مختص کریں گے۔ ہر ادارے میں ایک بڑی لیبارٹری قائم کی جائے گی جہاں مشترکہ تحقیق، تکنیکی مظاہرے اور تربیتی سرگرمیاں انجام دی جائیں گی۔ دونوں جانب سے مختلف شعبوں میں گہرے اور وسیع تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا، جس میں مشترکہ تحقیقی منصوبے، عملے کا تبادلہ اور تربیت، علمی تبادلے اور وسائل کا مشترکہ استعمال شامل ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!