بنکاک: تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی افواج کے درمیان مشترکہ سرحد کے متنازع علاقے میں جھڑپوں کے دوران شہریوں سمیت متعدد افراد کے ہلاک ہو گئے،تھائی لینڈ نے کمبوڈیا سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے، کمبوڈیا نے تھائی لینڈ سے اپنے سفارتی عملے کو واپس بلا کر تمام تھائی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق تھائی لینڈ کی وزارت دفاع کے ترجمان سوراسنت کونگسیری نے بتایا ہے کہ سرحد کے کم از کم 6 علاقوں میں جھڑپیں جاری ہیں۔ لڑائی اس وقت پھیلی, جب یہ سب سے پہلے قدیم کھمر مندر تا موآن تھوم کے قریب شروع ہوئی، جو تھائی لینڈ کے صوبہ سورن اور کمبوڈیا کے صوبہ اودار مینچی کے درمیان متنازع علاقے میں واقع ہے۔
تھائی لینڈ کے سرحدی صوبہ سورن میں رہنے والے مقامی باشندے، جن میں بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں، لڑائی کے باعث کنکریٹ سے بنائے گئے اور ریت کے تھیلوں اور پرانے ٹائروں سے مضبوط کیے گئے بم پروف شیلٹرز میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں۔تھائی لینڈ کے وزیر صحت کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 11 ہوگئی ہے۔ سمساک تھیپسوٹھن کا کہنا ہے کہ کمبوڈیا کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے حالیہ واقعات میں 11 تھائی عام شہری اور ایک فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ کمبوڈیا کی کارروائیاں کیںجن میں ایک ہسپتال پر حملہ بھی شامل ہے ، جنگی جرائم کے زمرے میں آتی ہیں۔ تھائی فوج نے کہاہے کہ کمبوڈیا کی افواج نے پہلے بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی، جب کہ کمبوڈیا کی وزارت دفاع نے کہا کہ ان کی افواج نے دفاع میں کارروائی کی، کیوں کہ وہ پہلے حملے کی زد میں آئیں۔
اطلاعات کے مطابق سرحد کے کئی مقامات پر لڑائی جاری ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان ایک طویل عرصے سے جاری سرحدی تنازع کا حصہ ہے، اور یہ تنازع ایک بار پھر مئی میں شدت اختیار کر گیا تھا۔
