چین کےجنوب مغربی صوبے گوئی ژو میں ریڈیو ٹیلی سکوپ (فاسٹ) کی فضا سے لی گئی تصویر۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کے شی ژانگ خود مختار علاقے میں سطح سمندر سے 5250 میٹر بلندی پر نصب دوربین نے کائنات کے ابتدائی دور کے حالات جاننے کے حوالے سے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔
چا ئنیز اکیڈمی آف سائنسز کے ماتحت انسٹیٹیوٹ آف ہائی انرجی فزکس (آئی ایچ ای پی) کے سائنسدانوں نے گزشتہ روز اعلان کیا کہ اے ایل آئی سی پی ٹی- 1 ٹیلی سکوپ نے چاند اور مشتری کی 150 گیگا ہرٹز کی پہلی واضح تصاویر حاصل کی ہیں، یہ ایک سنگ میل ہے جو ابتدائی ثقلی لہروں کی تلاش کے متعلق چین کی پہلی باضابطہ سائنسی کوشش کے آغاز کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ لہریں، جو وقت کی ابتدا سے مدھم سرگوشیوں کی مانند ابھریں، کائنات کے آغاز کا راز سمجھنے کی کنجی بن سکتی ہیں۔
ابتدائی ثقلی موجوں کا سراغ لگانا کائنات کے ابتدا کے نظریے کی جانچ کا ایک انتہائی اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے، جو کائناتی پھیلاؤاور ثقلی کوانٹم نظریہ جیسے تصورات کو پرکھنے میں مدد دیتا ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف ہائی انرجی فزکس کے محقق ژانگ شن من نے کہا کہ اگر ہم ابتدائی ثقلی موجوں کا کامیابی سے سراغ لگا لیں تو ہم کائنات کی بالکل پہلی جھلک دیکھ سکیں گے۔
ژانگ نے مزید کہا کہ اسی کے ساتھ ساتھ یہ تحقیق جدید ترین ٹیکنالوجیز، جیسے انتہائی کم درجہ حرارت پر کام کرنے والے سپر کنڈکٹنگ ڈیٹیکٹرز اور کم درجہ حرارت والی ریڈ آؤٹ الیکٹرانکس میں بھی نئی پیش رفت کی راہ ہموار کرسکتی ہے اور یوں کائنات کو بے مثال سائنسی درستی کے ایک نئے دور میں داخل کرسکتی ہے۔
