اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترین120 سالہ چینی فلمی ورثہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے نئی زندگی پا رہا...

120 سالہ چینی فلمی ورثہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے نئی زندگی پا رہا ہے

اس سال چینی سنیما کی 120 ویں سالگرہ انتہائی جوش و خروش سے منائی جا رہی ہے۔ جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی بدولت چین کی فلمی صنعت نہ صرف اعلیٰ معیار کی شاندار فلمیں تخلیق کر رہی ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر اپنی منفرد شناخت بھی بنا رہی ہے۔

مشرقی چین کے شہر چینگ داؤ میں قائم ’چائنا مووی میٹروپولس‘ اس جدت کا منہ بولتا ثبوت ہے، جہاں 40 جدید ساؤنڈ اسٹیجز اور 32 کثیرالمقاصد سیٹ ورکشاپس موجود ہیں۔ یہاں پر فلمسازی کے عمل کو نئی جہت دی جا رہی ہے، جو چینی سنیما کے اعلیٰ معیار اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

یہ اسٹوڈیو چین کی فلم انڈسٹری کے نمایاں پروڈکشن مراکز میں شمار ہوتا ہے، جہاں “دی وینڈرننگ ارتھ II” اور “کرییشن آف دی گاڈز” جیسی شاہکار فلمیں بنائی گئی ہیں۔ خصوصی ایفیکٹس کے ذریعے یہاں بایونک مشینری، مصنوعی ذہانت اور کمپیوٹر وژن کے جدید الگوردمز استعمال کیے جاتے ہیں، جو ناظرین کو ایک حقیقی، جامع اور کثیر الحسی تجربہ فراہم کرتے ہیں۔ “یہ ٹیکنالوجی فلمی دنیا میں ایک بصری انقلاب کی علامت بن چکی ہے۔”

ساوٴنڈ بائٹ 1 (چینی): وانگ کے، سربراہ، سینمورف اسٹوڈیو

"یہ کتا دراصل ایک مکینیکل سسٹم کے تحت بنایا گیا ہے، جس کے چہرے پر نصب موٹرز جذباتی تاثرات کو کنٹرول کرتی ہیں۔جب میں نے اسے پروگرام کیا ہے،  پروگرامنگ کے تحت یہ محسوس کرتا ہے کہ کوئی قریب آ رہا ہے تو ازخود متحرک ہو جاتا ہے، گویا جاگ اٹھتا ہو۔ یہ مکمل طور پر ایک فزیکل اسپیشل ایفیکٹ ہے، جس میں کوئی ڈیجیٹل عنصر شامل نہیں ہے۔”

چائنا مووی میٹروپولس میں نئی ٹیکنالوجی کے تحت ورچوئل شوٹنگ کا دائرہ بھی تیزی سے وسیع ہو رہا ہے۔ یہاں اب ایک جدید موبائل تھری ڈی اسکیننگ کار شامل کی گئی ہے، جو کرداروں اور مناظر کو انتہائی باریکی سے اسکین کر کے حقیقت سے قریب تر تھری ڈی ماڈلز تیار کرتی ہے۔ اس سے نہ صرف فلمسازی کا عمل مؤثر اور تیز ہو گیا ہے بلکہ بصری معیار بھی حیرت انگیز حد تک بہتر ہوا ہے۔

ساوٴنڈ بائٹ 2 (چینی): یو کیوبئی، تکنیکی ڈائریکٹر، ورچوئلائزیشن پلیٹ فارم، چائنا مووی میٹروپولس

"کمرے میں نصب 150 کیمرے انسانی جسم کی ہر حرکت اور زاویے کو نہایت باریکی سے ریکارڈ کرتے ہیں، جس سے ایک انتہائی دقیق تھری ڈی ماڈل تیار کیا جاتا ہے۔مثلاً، ہزاروں سپاہیوں اور گھوڑوں کا جو منظر ہم اسکرین پر دیکھتے ہیں، درحقیقت اس میں زیادہ تر کردار ڈیجیٹل ہوتے ہیں۔ مستقبل میں،  یہ  ڈیجیٹل اثاثے  فلمسازی کا لازمی حصہ بنتے جا رہے ہیں۔  ہماری پوری پروڈکشن لائن اب زیادہ منظم، صنعتی اور پیشہ ورانہ سطح پر کام کر رہی ہے۔”
چھنگ داوٴ، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!