چینی زبان میں مہارت کے 24 ویں عالمی مقابلے ’چائنیز برج‘ کا جرمنی کے جنوبی شہر میونخ میں ہفتے کے روز انعقاد ہوا ہے۔
اس مقابلے میں جرمنی کی 11 یونیورسٹیوں کے 13 طلبہ نے شرکت کی۔ شرکا نے چینی زبان میں اپنی مہارت کے ساتھ ساتھ گلوکاری، گُوژہنگ ساز بجانے اور فلموں کی ڈبنگ جیسے فنون کا مظاہرہ بھی کیا ہے۔
مقابلے میں شریک نوجوانوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ چینی زبان سیکھنے سے نہ صرف ان کی زبان دانی بہتر ہوئی بلکہ انہیں چینی ثقافت اور معاشرے کو گہرائی سے سمجھنے کا موقع بھی ملا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ایوا این کرسٹ، پہلا انعام جیتنے والی طالبہ، ہیڈلبرگ یونیورسٹی
"چینی زبان میرے لئے دنیا کو سمجھنے اور چین کو جاننے کا ذریعہ ہے۔ مجھے آج پہلا انعام جیتنے کی خوشی ہے اور ساتھ ہی اس بات کی بھی خوشی ہے کہ اب مجھے چین جا کر عالمی مقابلے میں حصہ لینے کا موقع ملے گا۔ مجھے معمولی سی گھبراہٹ بھی ہوئی۔ تاہم میں چینی زبان سیکھنے والے دیگر طلبہ سے ملنے اور ان سے سیکھنے کے حوالے سے پُرجوش ہوں۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): اسٹیفنی روٹ، دوسرا انعام جیتنے والی طالبہ، گوئٹے یونیورسٹی، فرینکفرٹ
"میں چینی زبان سیکھنا جاری رکھوں گی۔ نہ صرف یہ کہ اسے بولنا کیسے ہے بلکہ یہ بھی کہ اسے کیسے لکھا جاتا ہے۔ میں اس زبان کے ذریعے ایک اور ثقافت کے خیالات کو سمجھنے کی کوشش بھی کروں گی۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (جرمن): اسٹیفن گائیگر، منیجنگ ڈائریکٹر ،بورڈ ممبر، چائنہ فورم بایرن
"میرا تاثر بہت مثبت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہر وہ شخص جو اسٹیج پر کھڑے ہونے اور اپنی سیکھی ہوئی مہارت دکھانے کی ہمت رکھتا ہے، قابلِ تعریف ہے۔”
میونخ، جرمنی سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link