لاہور ہائیکورٹ نے پولی گرافک ٹیسٹ کے رولز ،پروٹو کولز پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کی حیثیت صفر ہے، اگر کسی کا بیان لینا مقصود ہو تو مجسٹریٹ کے سامنے ہی لیا جا سکتا ہے، پولی گرافک رپورٹ میں ایکسپرٹ کی رائے سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔بدھ کو لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس علی ضیا باجوہ نے بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کیخلاف درخواست پر سماعت کی ۔
عدالتی حکم پر پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے۔پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ایکسپرٹ کا رپورٹ بنا کر خود ہی گواہ بننا قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، جب تک ایس او پیز نہیں بنیں گے ایسے ہی غلط پریکٹس چلتی رہے گی۔عدالت نے کہا کہ بیان حلفی کی بنیاد پر پولی گرافک ٹیسٹ لینے کی حیثیت صفر ہے، اگر کسی کا بیان لینا مقصود ہو تو مجسٹریٹ کے سامنے ہی لیا جا سکتا ہے،
پولی گرافک رپورٹ میں ایکسپرٹ کی رائے سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔عدالت نے کہا کہ اس رپورٹ کی حیثیت عدالت کے سامنے دیئے گئے ایک بیان سے زیادہ نہیں، پراسیکیوٹر جنرل قانون کی نگرانی کی ہدایت کرتا ہے تو وہ اپنے اختیار کو استعمال کریں، فارنزک سائنس ایجنسی کے ڈی جی ڈاکٹر امجد کو بلائیں اورایس او پیز کا بتائیں، عدالت کا پہلے سے فیصلہ موجود ہے کہ تمام رپورٹس عدالت پیش ہونی چاہئیں۔بعدازاں عدالت نے فریقین کے وکلاء کو مزید دلائل کیلئے طلب کرتے ہوئے سماعت 6مئی تک ملتوی کردی۔
