چین کے مشرقی شہر شنگھائی میں عالمی اے آئی کانفرنس 2024 کے دوران ڈیکسٹیرس روبوٹک ہاتھ بیس بال اٹھاتے ہوئے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) تصور کریں ایک روبوٹک ہاتھ انسان کی طرح درستگی کے ساتھ اپنی ہتھیلی اورانگلیوں کو ہم آہنگ کرتے ہوئے نہ صرف اشیاء کو بہترین استحکام کے ساتھ پکڑے بلکہ ان کے 3 ڈی خدوخال کو "محسوس” کرکے مختلف مواد کے درمیان تفریق بھی کر سکے۔ یہ تصور شنگھائی جیاؤ تھونگ یونیورسٹی کی انقلابی تحقیق کی بدولت حقیقت بن چکا ہے۔
یہ تخلیقی ایجاد روبوٹکس کے بنیادی چیلنج کو حل کرتی ہے۔ نرم روبوٹک ہاتھوں نے حساسیت کے لحاظ سے امید افزا نتائج پیش کئے مگر موجودہ ڈیزائن میں بنیادی طور پر انگلیوں کی حساسیت پر توجہ مرکوز کی گئی جبکہ ہتھیلی کے اہم کردار کو نظر اندازکیا گیا جو اشیاءسنبھالنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
تحقیقی ٹیم نے مکمل طور پر مربوط نظام تیار کر کے محدود پن پر قابو پایا جس میں ہتھیلی اور انگلیاں بہترین ہم آہنگی سے کام کرتی ہیں۔ اس سے حساسیت اور کنٹرول کی نئی سطح حاصل ہوئی۔
اس پیشرفت کی بنیاد 3 انقلابی خصوصیات پر ہے۔ ان میں ایک لاکھ 80 ہزار سینسنگ یونٹ فی مربع سینٹی میٹر ہائی ریزولوشن ٹیکٹائل ہتھیلی (جو انسانی جلد سے 754 گنا زیادہ حساس ہے)، 204.3 ڈگری تک مڑنے کی حامل نہایت لچکدار انگلیاں اور ذہین ہم آہنگی کے الگورتھمز شامل ہیں جو ہتھیلی اور انگلیوں کے درمیان بلا تعطل تعامل ممکن بناتے ہیں۔
ہتھیلی کا پیچیدہ بصری-ٹیکٹائل نظام مائیکرو کیمروں اور کثیر سطحی لچکدار سینسرز کو یکجا کرتا ہے جبکہ فائبر-مضبوط نیومیٹک انگلیاں 14.6نیوٹن گرفت کی قوت کے ساتھ طاقت اور نرمی دونوں فراہم کرتی ہیں۔
یہ ہم آہنگی روبوٹک ہاتھ کو شاندار انسان نماصلاحیتوں کی طرح کام کرنے کے قابل بناتی ہے۔
یہ تحقیق نیچر کمیونیکیشنز جریدے میں شائع ہو چکی ہے۔
