غزہ شہر کے مشرقی علاقے شجاعیہ میں اسرائیلی گولہ باری سے تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ پڑاہے۔(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے عملے سمیت سینکڑوں شہریوں کی ہلاکت اور امدادی ناکہ بندی کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غزہ کی پٹی میں عملے کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے روزانہ کی پریس بریفنگ میں کہا کہ سیکرٹری جنرل نے غزہ میں اقوام متحدہ کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کا مشکل فیصلہ کیا ہے، یہاں تک کہ انسانی ضروریات اور شہریوں کے تحفظ پر ہماری تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ غزہ کو نہیں چھوڑ رہی۔ ہم امداد کی فراہمی جاری رکھنے کے لئے پرعزم ہیں کیونکہ شہری اپنی بقا اور تحفظ کے لئے اس ہی پر انحصار کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ غزہ میں موجود بین الاقوامی عملے کے 100 ارکان میں سے تقریباً 30 فیصد یا تقریباً 30 افراد کو واپس بلایا جا رہا ہے۔ مجموعی طور پر غزہ میں اقوام متحدہ کے تقریباً 13ہزاراہلکار موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے لئے کام کرتے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر قومی عملہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت دستیاب معلومات کی بنیاد پر دیرالبلاح میں اقوام متحدہ کی عمارت کو نشانہ بنانے والے حملے اسرائیلی ٹینک کی گولہ باری سے ہوئے تھے۔
ان حملوں میں بلغاریہ سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے ایک ساتھی کی موت ہوگئی جبکہ فرانس، مالدووا، شمالی مقدونیہ، فلسطین اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے دیگر 6 افراد شدید زخمی ہوئے۔
ترجمان نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کی عمارت کا محل وقوع اسرائیلی افواج کو اچھی طرح معلوم ہے۔ سیکرٹری جنرل ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس واقعے کی مکمل اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔
