گیمبیا کے وزیر صحت احمدالامین سماتح شِنہوا کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں گفتگو کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
بنجول(شِنہوا)گیمبیا کے وزیر صحت احمدالامین سماتح نے کہا ہے کہ چینی طبی ٹیم صرف جدید ٹیکنالوجی ہی نہیں بلکہ گرمجوشی اور امید بھی لے کر آئی ہے۔
سماتح نے شِنہوا کو خصوصی انٹرویو میں گیمبیا کی معاونت کرنے والی چینی طبی ٹیم کا پرخلوص شکریہ ادا کرتے ہوئے زور دیا کہ دیگر طبی اقدامات کے ساتھ ان کے تعاون سے ملک کے علاج معالجے کے نظام میں نمایاں بہتری آئی ہے۔
سماتح نے کہا کہ گیمبیا کے لوگوں کو طبی خدمات کی فراہمی کے لئے اپنے اہل خانہ کو پیچھے چھوڑ کر مختلف براعظموں کا سفر کرنا عظیم قربانی ہے۔
سماتح نے گیمبیا کے صحت کے نظام کی ترقی کو اجاگر کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ ایک وقت تھا کہ ہسپتالوں کو پرانے طرز کی بنیادی سہولیات اور ناکافی طبی تربیت سمیت کئی چیلنجز کا سامنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے مریض بروقت اور موثر علاج حاصل نہیں کر پاتے تھے۔
تاہم حالیہ برسوں میں حالات میں بتدریج بہتری آئی۔ وزیر صحت نے کہا کہ ہم ہسپتالوں کو وسعت دینے اور ان کی تزئین و آرائش کے ذریعے طبی خدمات بڑھانے کے لئے پرعزم ہیں۔ ہم جدید سازوسامان متعارف کرائیں گے اور علاج معالجے کے نئے مراکز کے قیام کے لئے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ شراکت داری کریں گے۔ اس سے علاج معالجے کے بنیادی مراکز کی صلاحیتیں بہتر ہوں گی۔
چین نے اپنی پہلی طبی ٹیم 1977 میں گیمبیا بھجوائی تھی۔ جولائی 2024 میں چینی طبی ٹیم کا 22واں بیچ یہاں آیا۔
10 رکنی ٹیم نے اب تک 2 ہزار مریضوں کا علاج کیا، 200 سے زائد سرجریاں اور سرجیکل تربیتی سیشن انجام دئیے اور آکوپنکچر جیسی چینی ادویات کی تکنیکس کو فروغ دیا۔
