اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینآسٹریلوی ماہر، چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کا معترف

آسٹریلوی ماہر، چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کا معترف

ایک آسٹریلوی ماہر نے چین کی معاشی ترقی پر اپنے بھرپوراعتماد کا اظہار کیا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): جیمز لارنسن، ڈائریکٹر آسٹریلیا چائنہ ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ، یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سڈنی

’’ چین کارخانوں میں تیار شدہ سامان اور مسلسل ترقی کرتی اعلیٰ ٹیکنالوجی سے تیار کی گئی اشیا کا اہم سپلائر ہے۔ جب میں سڈنی کی سڑکوں پر چلتا ہوں تو یہ حقیقت بہت واضح ہوتی ہے کہ چین کی برقی گاڑیاں ہر جگہ موجود ہیں۔ یہ ایک بڑا اور وسیع پیمانے کااثر ہے۔ میں چین کے بارے میں لمبے عرصے کے لئے بہت پُرامید ہوں۔ میرا خیال ہے کہ اس کی ساخت مزید متنوع ہوتی جائے گی۔ دوسرے الفاظ میں آسٹریلیا کی معیشت کے زیادہ سے زیادہ شعبے چین کے ساتھ تجارت سے فائدہ اٹھائیں گے۔ اس لئے مجھے نہیں لگتا کہ آسٹریلیا اور چین کے تجارتی تعلقات کے بہترین دن گزر چکے ہیں۔ مجھے یقین کی حد تک خیال ہے کہ بہترین دن تو ابھی آگے آئیں گے۔‘‘

چین نے کھلے پن کی پالیسی اور لوگوں کے درمیان تبادلوں کو فروغ دینے کا عمل جاری رکھتے ہوئے سال 2024 میں اپنی ویزا پالیسیوں کو مزید نرم کیا ہے۔ اس طرح غیر ملکی مسافروں اور کاروباری لوگوں کو چین کے ویزا فری سفر کا موقع مل رہا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): جیمز لارنسن، ڈائریکٹر آسٹریلیا چائنہ ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ، یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی سڈنی

’’ دیکھئے، میں ہر وقت سوچتا ہوں کہ جو غیر ملکی چین جاتے ہیں، وہ بہت متاثر ہوتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ وہ دیکھتے ہیں کہ  ان کے گزشتہ سفر کے مقابلے وہاں ہمیشہ بڑے پیمانے پر تبدیلیاں آئی ہوتی ہیں۔ مجموعی طور پر عالمی معیار کی سہولیات سے متاثر ہونا مشکل بات نہیں ہے۔ آپ کو معلوم ہو گا کہ اب آسٹریلیا کے لوگ بغیر ویزا چین جا سکتے ہیں، ہے ناں؟ بہت شاندار! جتنی زیادہ تجارتی رکاوٹیں ہم ختم کر سکتے ہیں اتنا ہی بہتر ہے۔ چین اس حوالے سے مدد کرے گا۔ حال ہی میں آسٹریلیا میں عوامی رائے جاننے کے لئے ایک دلچسپ سروے کیا گیا۔ انہوں نے آسٹریلیا کے لوگوں سے پوچھا کہ وہ کیا بات ہے جو آپ کو چین کے بارے میں زیادہ مثبت تاثر دیتی ہے یا وہ کیا چیز ہے جس سے آپ زیادہ منفی تاثر لیتے ہیں؟  اس کے جواب میں جو پہلی مثبت وجہ آسٹریلیا کے شہری نے بتائی وہ یہ تھی کہ وہ جتنا زیادہ چین کے لوگوں سے ملتا ہے اتنا ہی چین کے بارے میں مثبت تاثر لیتا ہے۔  کوئی حیران کرنے والی بات نہیں، ٹھیک ہے؟ اس لئے میرا خیال ہے کہ جتنا ہم ان عوامی سطح کے تبادلوں کو فروغ دے سکتے ہیں، یہ یقینی طور پر مفید ثابت ہوگا۔‘‘

سڈنی، آسٹریلیا سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!