(کولمبو میں زینہوا رپورٹر چی ہانگلیانگ نے بھی اس کہانی میں تعاون کیا۔)سری لنکا کے دارالحکومت اور ساحلی شہر کولمبو کا منظر-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)سری لنکا کے صدر انورا کمارا دیسا نائیکے نے کہا ہے کہ سری لنکا اور چین دو طرفہ تعلقات کے نئے باب کا آغاز کر رہے ہیں۔
چینی صدر شی جن پھنگ کی دعوت پر دیسا نائیکے نے منگل سے جمعہ تک چین کا سرکاری دورہ کیا۔ستمبر میں صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد دیسا نائیکے کا یہ چین کا پہلا دورہ ہے۔
دیسا نائیکے نے کہا کہ میں نے پہلی مرتبہ 2004 میں بیجنگ کا دورہ کیا۔20 سال بعد یہاں دوبارہ آنے پر میں نے بہت تبدیلی دیکھی ہے۔
گزشتہ 68 سال کے دوران چین اور سری لنکا نے مخلصانہ معاونت اور دیرینہ دوستی سے اپنی تزویراتی شراکت داری مستحکم کی ہے۔
بدھ کو ہونے والی بات چیت کے بعد دونوں سربراہان حکومت نے مشترکہ طور پر بیلٹ اینڈ روڈ تعاون،زرعی مصنوعات،سماجی بہبود،پریس،ریڈیو اور ٹیلی ویژن جیسے شعبوں میں تعاون کی کئی دستاویزات پر دستخط کئے۔
دیسانائیکے نے کہا کہ سری لنکا کو غربت میں کمی لانے،ٹیکنالوجی میں ترقی کرنے اور بنیادی شہری سہولیات کی ترقی سمیت کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔چین ان چیلنجز پر قابو پانے کے لئے سری لنکا کی معاونت میں خاطر خواہ کردار ادا کرسکتا ہے۔
کئی سال سے سری لنکا اور چین نے اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں تیزی سے ترقی کی ہے۔چینی کمپنیوں نے سری لنکا میں بندرگاہیں،سڑکیں،ریلوے،ہسپتال،پانی کے ذخائر اور بجلی گھر قائم کئے۔اس سے اس کی بنیادی شہری سہولیات اور سرمایہ کاری کے ماحول میں بہتری آئی جبکہ مقامی روز گار میں بھی اضافہ ہوا۔
سری لنکن صدر نے مغربی ذرائع ابلاغ کے ان غلط اطلاعات کو مسترد کیا کہ چین سری لنکا میں قرضوں کا جال بچھارہا ہے اور سری لنکن بندرگاہوں کو عسکری بنارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی جنوب کے ممالک کو ترقی کی ضرورت ہے جو بیرونی سرمایہ کاری اور قرضوں کے بغیر ممکن نہیں۔ ہم اس طرح کی معاونت کو قرضوں کا جال نہیں سمجھتے۔
