ملائیشیا، کوالالمپور میں علاقائی جامع اقتصادی شراکت پر منعقدہ ایک تقریب میں لوگ شریک ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چینی وزارت تجارت کے ترجمان ہے یادونگ نے کہا ہے کہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری (آر سی ای پی) کے نفاذ کو 3 برس ہوچکے ہیں جس کے دوران اس نے اپنے ارکان کے درمیان تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون کو وسیع اور چین کی غیر ملکی تجارت کے بنیادی امور کو موثر طریقے سے مستحکم کیا ہے۔
علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے نفاذ کی تیسری سالگرہ یکم جنوری کو تھی۔ جس کے کئی دن بعد ایک باقاعدہ پریس کانفرنس میں ترجمان نے کہا کہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے غیر آسیان سربراہ کی حیثیت سے چین نے 2024 میں معاہدے میں شامل نئے ارکان کو سہولت فراہم کرنے کے لئے اقدامات کئے۔ چین کے ہانگ کانگ، سری لنکا اور چلی نے علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری میں شمولیت کے لئے باضابطہ درخواستیں جمع کرادی ہیں جبکہ دیگر معیشتوں نے اس میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2022 میں نافذ ہونے کے بعد سے آر سی ای پی نے علاقائی اقتصادی انضمام کو وسعت دینے میں معاونت کی۔ 2023 میں آر سی ای پی خطے میں تجارتی حجم مجموعی طور پر 56 کھرب امریکی ڈالر ہوچکا تھا اور خطے میں راغب کردہ ماحول دوست سرمایہ کاری کی مالیت 2021 کے مقابلے میں 2.2 گنا تھی۔
2024 میں جنوری سے نومبر کے دوران علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری کے ارکان کے ساتھ چین کی سامان کی تجارت 120 کھرب یوآن (تقریباً 16.7 کھرب امریکی ڈالر) تک پہنچ چکی تھی جو گزشتہ برس کی نسبت 4.4 فیصد اضافہ ہے۔
