اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینمعاشی بحران کے شکار لیبیا میں تانبے کا روایتی فن معدوم ہونے...

معاشی بحران کے شکار لیبیا میں تانبے کا روایتی فن معدوم ہونے لگا

ہیڈ لائن:

معاشی بحران کے شکار لیبیا میں تانبے کا روایتی فن معدوم ہونے لگا

جھلکیاں:

افریقی ملک لیبیا اس وقت معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔ اس بحرانی دور میں تانبے کے روایتی فن کو اپنی بقا کا چیلنج درپیش ہے۔ اب وہی لوگ اس فن سے وابستہ رہ گئے ہیں جنہیں یہ خاندانی ورثے کے طور پر اپنے  والدین سے ملا تھا۔ آخر یہ فن تنزلی کا شکار کیوں ہوا؟ آئیے اس حوالے سے اس ویڈیو میں تفصیل جانتے ہیں۔

شوٹنگ ٹائم: 12 دسمبر 2024

ڈیٹ لائن: 15 دسمبر 2024

دورانیہ: 4 منٹ 32 سیکنڈ

مقام: تریپولی

درجہ بندی: ثقافت/ معاشیات

شاٹ لسٹ:

1۔ تانبے کی روایتی ورکشاپوں کے مختلف مناظر

2۔ ساؤنڈ بائٹ (عربی): عاصم محمد النہائسی، تانبے کا روایتی کاریگر

3۔ ساؤنڈ بائٹ (عربی): یوسف علی شویشین، تانبے کا روایتی کاریگر

تفصیلی خبر:

لیبیا میں معاشی بحران اور مقامی کرنسی کی قدر میں کمی نے تانبے کے روایتی فن کو سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

اس ورثے کو بچانے کی جدوجہد میں 44 سالہ عاصم محمد النہائسی بھی شامل ہے۔ وہ تانبے کا روایتی کاریگر ہے۔ اس نے یہ فن اپنے والد اور دادا سے سیکھا تھا۔ دارالحکومت طرابلس میں موجود اپنی چھوٹی سی ورکشاپ میں النہائسی اپنے خاندان کی وراثت کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔ وہ بہت  احتیاط سے اپنے گاہکوں کے لئے منفرد فن پارے تیار کرتا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ (عربی): عاصم محمد النہائسی، تانبے کا روایتی کاریگر

’’میں نے بچپن سے ہی اس فن کو اپنانا شروع کر دیا تھا۔ یہ فن میں نے اپنے والد اور دادا سے سیکھا ہے۔ یہ خاندانی روایت ہے جو نسل در نسل چلی  آ رہی ہے۔ ہم  مختلف چیزیں تیار کرتے ہیں جن میں دیوار کی سجاوٹ، کچن کا سامان، مذہبی علامت کے طور پر استعمال ہونے والی اشیاء اور موسیقی کے ساز شامل ہیں۔ یہ فن لیبیا کی ثقافت اور ورثے کا ایک اہم حصہ ہے۔

بدقسمتی سے تانبے کے روایتی فن کی مقبولیت اب کم ہوتی جا رہی ہے ۔ اس کی وجہ  ملک کی معاشی  مشکلات ہیں۔ اس ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لئے ہمیں حکومت  کوئی مدد نہیں دیتی۔ خام مال مہنگا ہونے اور مقامی کرنسی کی قدر میں کمی نے ہمارے فن پاروں کو اتنا مہنگا کر  دیا ہے کہ زیادہ تر لوگ ان کی قیمت ہی ادا نہیں کر سکتے۔‘‘

طرابلس کے 55 سالہ تانبے کے روایتی کاریگر یوسف علی شویشین کو امید ہے کہ  تانبے کے فن کی بقا کے لئے ملک میں خصوصی تربیتی سکول بنائے جائیں گے۔شویشین کا کہنا ہے کہ ایسے تربیتی ادارے ہی اس فن کو محفوظ رکھنے اور اسے آنے والی نسلوں تک منتقل کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ (عربی): یوسف علی شویشین، تانبے کا روایتی کاریگر

’’میں نے یہ فن اپنے والد سے سیکھا تھا جو تانبے کے نامور کاریگر تھے۔ میں اس فن کو ایک طویل عرصے سے اپنائے ہوئے ہوں۔ بنیادی طور پر میں تانبے کی روایتی سجاوٹ کا کام اور اعزازی شیلڈز کے نمونے تیار کرتا ہوں۔ میں گاہکوں کی مرضی کے مطابق ان کے ڈیزائن بناتا ہوں۔ میں چاہوں گا کہ اس فن کو محفوظ  رکھنے کے لئے خصوصی سکول بنائے جائیں ۔ اس طرح یہ فن لیبیا کے روایتی ورثے کے حصے کے طور پر اگلی نسل تک منتقل ہو  سکے گا۔ مانگ میں کمی کی وجہ سے یہ فن ختم ہوتا جا رہا ہے۔ خام مال، خاص طور پر تانبا بہت مہنگا ہو گیا ہےاور یہی اس فن کے زوال کی اہم وجہ ہے۔‘‘

تریپولی سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!