ساموایا کے شہراپیا کے ٹوپوا تماسیز میولے ہسپتال میں ڈاکٹر کوئی نا ایک مریضہ کاطبی معائنہ کررہی ہیں-(شِنہوا)
سووا(شِنہوا)ساموایا میں چینی میڈیکل ٹیم کی معاونت سے شفایاب ہونے والے مریض کی اہلیہ نے عوامی جمہوریہ چین کا شکریہ ادا کیا ہے۔
شفایاب ہونے والے مریض میلیسا ملاما کی اہلیہ کی جانب سے چینی سفارتخانے کو موصول ہونے والے ایک خصوصی خط میں کہا گیا ہے کہ "میں عوامی جمہوریہ چین کا شکریہ ادا کرنے کے لئے لکھ رہی ہوں کہ انہوں نے ساموایا کے قومی ٹوپوا تماسیز میولے (ٹی ٹی ایم) ہسپتال کو ایک طبی ٹیم فراہم کی۔ مجھے یقین ہے کہ سرجری کے لئے ڈاکٹر لیانگ ہواشین کے خصوصی علم نے میلیسا کی زندگی بچائی۔ میں ان کا اور چین کے دیگر ڈاکٹروں کی بہت شکر گزار ہوں ۔”
گزشتہ سال جون میں ایک دن میلیسا کو اچانک اور شدید سر درد کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں فوری طور پر ٹی ٹی ایم ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ان میں ایک جان لیوا مرض کی تشخیص ہوئی۔
اس نازک لمحے میں ہسپتال نے تشخیص اور علاج کے لئے چینی میڈیکل ٹیم سے مشورہ کرنے کی سفارش کی۔
اس آپریشن کی قیادت ڈاکٹر لیانگ ہواشین کر رہے تھے اور باقی ٹیم نے ان کی مدد کی۔ فرسودہ سرجیکل آلات اور طبی سامان کی کمی کے باوجود انہوں نے سرجری مکمل کی اور مریض کی زندگی بچائی۔
دور دراز جنوبی بحرالکاہل میں واقع ساموایا کا صحت کی دیکھ بھال کا نظام نسبتاً غیر ترقی یافتہ ہے۔
ساموایا میں چینی میڈیکل ٹیم کے آٹھویں بیچ کے ٹیم لیڈر لی چھنگ چن نے شِنہوا کو بتایا کہ اس طرح کے مشکل حالات میں زندگیاں بچانے اور مریضوں کی تکلیف کو کم کرنے کے لئے محدود وسائل کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا ایک حقیقت ہے جس کا ساموایا میں چینی طبی ٹیم کے ہر رکن کو سامنا کرنا ہوگا۔
جیلن یونیورسٹی کے چائنہ جاپان یونین ہسپتال کے ارکان پر مشتمل ٹیم نے جنوبی بحرالکاہل کے اس جزیرے کے ملک میں "پہلی” کامیابی حاصل کی۔
لی نے کہا کہ اپنی ایک سال کی مدت کے دوران 8 رکنی ٹیم نے تقریباً 13 ہزار 700 بیرونی مریضوں اور ایمرجنسی میں آنیوالے مریضوں کاعلاج کیا، 2768 مریضوں کو ہسپتال میں داخل کیا، 2679 کے آپریشنز کئے اور 184 شدید بیمار مریضوں کو بچایا۔
ایک اوٹولرینگولوجسٹ کی حیثیت سے ڈاکٹر کوئی نا ایک دن میں 50 سے زیادہ مریضوں کامعائنہ کرتی ہیں۔
صوبہ جی لِن کے عوامی ہسپتال سے طبی عملے کا 9 واں دستہ مئی میں ساموایا پہنچا، جہاں وہ زندگیاں بچانے، بیماریوں کا علاج کرنے اور پورے جزیرہ نما ملک میں نئی دوستی قائم کرنے کے اپنے عزم کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔
