میانمار کے شہر یانگون میں ایک گودام پر نصب شمسی پینل دکھائی دے رہے ہیں۔(شِنہوا)
یانگون(شِنہوا)میانمار پائیدار زراعت کی طرف بڑے اقدامات اٹھا رہا ہے۔ اسی تناظر میں میانمار رائس فیڈریشن (ایم آر ایف) نے چاولوں کی ملوں میں شمسی توانائی کے استعمال کے اقدامات شروع کردئیے ہیں۔
ایم آر ایف کے چیئرمین یو یی من اونگ نے شِنہوا کو بتایا کہ یانگون، آئی یار وادی،باگو اور نیپی تاؤ میں مالی سال 2025۔26 کے دوران چاولوں کی 28 ملیں شمسی توانائی پر چلائی جائیں گی جبکہ 4 ملوں نے منگل تک شمسی توانائی کی تنصیب کا کام مکمل کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کا مقصد صاف اور قابل تجدید توانائی کی طرف منتقل ہونا ہے کیونکہ بین الاقوامی منڈیاں پائیداری اور کم ماحولیاتی اثرات کو اہمیت دیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی سےچاول کی پروسیسنگ نہ صرف مصنوعات کا معیار بہتر بنائے گی بلکہ یہ اقدام بین الاقومی ماحولیاتی معیارات پر بھی پورا اترنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی فروخت کے حوالے سے چین میانمار کے چاولوں کا سب سے بڑا خریدار ہے جو سالانہ تقریباً 5 لاکھ ٹن چاول خریدتا ہے جبکہ یورپی ممالک ہر سال تقریباً 7 لاکھ ٹن چاول درآمد کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے طور پر ایم آر ایف نے پہلے ہی چین کی 17 شمسی توانائی کمپنیوں کے ساتھ مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کر رکھے ہیں جبکہ 7 مزید کمپنیوں کے ساتھ بھی معاہدے کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چینی کمپنیاں میانمار کے چاولوں کی ملوں کے مالکان کی تکنیکی اور تجارتی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بہت مدد گار ثابت ہو رہی ہیں۔ چین کی شمسی توانائی سے متعلقہ مصنوعات معیاری اور معقول قیمت پر دستیاب ہیں۔
