جمعرات, جولائی 31, 2025
تازہ ترینامریکہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدے پر یورپ بھر میں...

امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی معاہدے پر یورپ بھر میں تنقید

بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی کمیشن کے صدر دفتر برلے مونٹ عمارت کے باہر یورپی یونین کے پرچم لہرا رہے ہیں-(شِنہوا)

برسلز(شِنہوا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیرلی یین نے اتوار کو اعلان کیا کہ امریکہ اور یورپی یونین (ای یو) نے ایک نیا تجارتی معاہدہ طے کر لیا ہے۔ جہاں وائٹ ہاؤس نے اس معاہدے کو تاریخی قرار دیا وہیں یورپ میں کئی حلقوں نے اسے یورپی یونین کے لئے غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے ہدف تنقید بنایا۔

سکاٹ لینڈ میں ارسولا وان ڈیرلی یین سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ اس معاہدے کے تحت یورپی یونین امریکہ سے 750 ارب ڈالر مالیت کی توانائی کی مصنوعات خریدے گی اور امریکہ میں اپنی سرمایہ کاری 600 ارب ڈالر تک بڑھائے گی۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ یورپی یونین کی طرف سے امریکہ کو برآمد کی جانے والی ادویات، گاڑیوں اور ان کے پرزہ جات اور سیمی کنڈکٹرز کی اکثریت پر 15 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا جبکہ یورپی سٹیل، ایلومینیئم اور تانبے کی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیکس لگا رہے گا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق یہ معاہدہ ٹرانس اٹلانٹک اتحاد کی ایک نسل پر مبنی جدیدیت کی نمائندگی کرتا ہے لیکن یورپ کے متعدد ممالک میں سیاسی رہنماؤں اور ماہرین کی جانب سے اس پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ فرانسیسی وزیراعظم فرانکوئس بیرو نے اسے یورپی یونین کے لئے ایک تاریک دن قرار دیا اور کہا کہ اس سے یورپ نے سر تسلیم خم کرلیا ہے۔

جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے کہا کہ یہ معاہدہ جرمن معیشت کو نمایاں نقصان پہنچائے گا کیونکہ محصولات جرمنی کی برآمدی معیشت کے لئے سنگین بوجھ ہیں۔

بین الاقوامی تجارت کے بارے میں یورپی پارلیمنٹ کی کمیٹی کے چیئرمین برنڈ لانگ نے خبردار کیا کہ یہ معاہدہ بلاک کی اقتصادی استحکام اور ملازمتوں کے تحفظ کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اسے ناپسندیدہ اور نمایاں طور پر غیر متوازن قرار دیا۔

لانگ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ معاہدہ ایک رخ رکھتا ہے۔ واضح ہے کہ ایسی رعایتیں دی گئی ہیں جو برداشت کرنا مشکل ہیں۔ مجموعی طور پر یہ معاہدہ یورپی یونین کی اقتصادی ترقی کو کمزور کرنے اور اس کی مجموعی ملکی پیداوار کو نقصان پہنچانے میں معاون ہوگا۔

فن لینڈ کی وزیر خزانہ ریکا پورا نے بھی تجارتی معاہدے پر شدید تنقید کرتے کہا کہ اگرچہ یورپی یونین کمزور پوزیشن سے مذاکرات کر رہی ہے تاہم اس معاہدے کا توازن بہت خراب نظر آتا ہے۔

کیل انسٹی ٹیوٹ برائے عالمی معیشت کے پروفیسر جولیان ہنز نے خبردار کیا کہ نیا ٹرانس اٹلانٹک تجارتی معاہدہ عالمی قواعد پر مبنی تجارتی نظام کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ انہوں نے اسے مصلحت پسندی قرار دیا جو کثیر الجہتی تجارتی اصولوں سے ایک سنگین انحراف ہے۔

میونخ کے آئی ایف او انسٹی ٹیوٹ کے صدر کلیمنز فیوسٹ نے کہا کہ یہ تجارتی معاہدہ یورپی یونین کے لئے ذلت کا باعث ہے اور طاقت کے غیر متوازن تعلقات کی عکاسی کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپی باشندوں کو جاگنا ہوگا، اپنی اقتصادی طاقت پر زیادہ توجہ دینا ہوگی اور امریکہ پر اپنی عسکری اور تکنیکی انحصار کم کرنا ہوگا، تب وہ دوبارہ مذاکرات کرسکتے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!