اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچھانگ ای-6 کے نمونوں سے ابتدائی چاند پر عالمی ’’میگما سمندر‘‘ کی...

چھانگ ای-6 کے نمونوں سے ابتدائی چاند پر عالمی ’’میگما سمندر‘‘ کی موجودگی کا ثبوت حاصل

چین کے دارالحکومت بیجنگ میں انسٹی ٹیوٹ آف جیولوجی،چائنیز اکیڈمی آف جیولوجیکل سائنسز کا محقق چھانگ ای-6 مشن سے حاصل کئے گئے قمری نمونے تیار کر رہا ہے۔(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)چین کے چھانگ ای-6 مشن کے جمع کئے گئے قمری نمونوں پر نئی تحقیق نے اس مفروضے کی تصدیق کی ہے کہ چاند اپنی پیدائش کے ابتدائی مراحل میں پگھلے ہوئے ’’میگما سمندر‘‘ سے ڈھکا ہوا تھا۔یہ تحقیق چاند کی ابتدا اور اختراع کو سمجھنے کے لئے اہم ثبوت فراہم کرتی ہے۔

چین کے قومی خلائی ادارے(سی این ایس اے) کے زیر اہتمام مشترکہ تحقیقی ٹیم کی قیادت میں ہونے والی یہ تحقیق سائنس جریدے کے تازہ ترین شمارے میں شائع ہوئی ہے۔

2024 میں چھانگ ای-6 مشن نے جنوبی قطب-ایٹکن(ایس پی اے) طاس کے اندر اپولو طاس سے 1935.3 گرام قمری مواد کامیابی سے حاصل کر کے چاند کے دور دراز مقام سے انسانی تاریخ کا پہلا نمونہ حاصل کیا تھا۔

انسٹی ٹیوٹ آف جیولوجی،چائنیز اکیڈمی آف جیولوجیکل سائنسز کی محقق ٹیم کو چھانگ ای-6 کے نمونوں سے 2 گرام مواد دیا گیا۔

تحقیق سے ظاہر ہوا کہ ایک قسم کے آتش فشاں پہاڑ بیسالٹ کی ساخت چاند کے دور اور قریب کے اطراف میں ایک جیسی ثابت ہوئی۔چھانگ ای-6 کے نمونوں میں موجود بیسالٹ 2.823 ارب سال قدیم ہے اور اس کی خصوصیات قمری میگما سمندر کے ماڈل کو تقویت دیتی ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کے سینئر محقق لیو دون یی کے مطابق تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ ایس پی اے طاس کے قیام کا باعث بننے والے اثرات نے چاند کی ابتدائی ساخت کو تبدیل کیا ہوگا۔

قمری میگما سمندری ماڈل اس سے پہلے چاند کے قریبی اطراف سے حاصل کئے گئے نمونوں سے اخذ کیا گیا۔ماڈل کے مطابق نیا پیدا ہونے والا چاند پگھلاؤ کے عالمی عمل سے گزرا جس سے وسیع میگما سمندر پیدا ہوا۔جیسے جیسے یہ سمندر ٹھنڈا ہوا اور اس نے کرسٹل شکل اختیار کی تو کم منجمد معدنیات سطح پر تیرنے لگے جس سے چاند کی پرت وجود میں آئی جبکہ منجمد معدنیات ڈوب کر پردے کی شکل اختیار کرگئے۔باقی پگھلنے والے معدنیات نے غیر مطابقت پذیر عناصر کے ساتھ مل کر کریپ تہہ قائم کی۔اس تہہ کا نام کلیدی اجزا پوٹاشیم(کے)،نایاب زمینی عناصر(آر ای ای) اور فاسفورس(پی) کے ناموں کی خصوصیات سے اخذ کیا گیا۔

تاہم کئی دہائیوں تک تمام قمری نمونے چاند کے قریبی اطراف سے حاصل کئے گئے جس سے یہ ماڈل نامکمل رہا۔

سی این ایس اے نے قمری تحقیق آگے بڑھانے اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ سائنسی نتائج کے تبادلے کے عزم پر زور دیا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!