اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلغزہ کے طلبہ کا نصابی کتب کے بغیر تباہ شدہ سکولوں میں...

غزہ کے طلبہ کا نصابی کتب کے بغیر تباہ شدہ سکولوں میں دوبارہ تعلیم کاآغاز

فلسطینی طالب علم غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے دیر البلاح کی ایک عارضی پناہ گاہ میں تعلیم حاصل کررہے ہیں۔(شِنہوا)

غزہ(شِنہوا)غزہ کے طالب علم یونیفارم اور درسی کتابوں کے بغیر حال ہی میں اپنے تباہ شدہ سکولوں میں واپس آئے ہیں جہاں وہ اسرائیلی جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے مسائل کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنی تعلیم دوبارہ شروع کررہے ہیں۔

وسطی غزہ کے البریج کیمپ سے تعلق رکھنے والے 13 سالہ طالب علم صمد اہاب ان سینکڑوں طالب علموں میں سے ایک ہے جو اس امید سے اپنے سکول واپس گیا تھا کہ ان کے ڈیسک سلامت ہوں گے۔ انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ بدقسمتی سے ہمیں کلاس رومز اور تباہ شدہ دیواروں کی باقیات کے علاوہ کچھ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران ان کے خاندان کی متعدد بار نقل مکانی کے دوران ان کا سکول یونیفارم گم ہوگیا تھا۔

سخت حالات کے باوجود صمد اہاب کا ماننا ہے کہ تعلیم ہی زندگی کی مشکلات پر قابو پانے کا واحد راستہ ہے۔

سکول واپس آنے پر صمد اہاب جذباتی ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے بہت سے ہم جماعت یہاں نہیں ہیں۔ ان میں سے کچھ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے گئے اور کچھ غزہ کے مختلف حصوں میں بے گھر ہوگئے۔

اکتوبر 2023 میں غزہ پر اسرائیلی جنگ کے بعد غزہ کے تعلیمی حکام نے پہلی بار نئے تعلیمی سال کے آغاز کا اعلان کیا۔

غزہ شہر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں تعلیمی حکام نے تصدیق کی کہ لاکھوں طلبہ اپنے سکولوں کے کھنڈرات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

تعلیمی حکام کے مطابق 80 فیصد سے زیادہ سکول تباہ ہونے کے بعد بہت سے طالب علم اب خیموں یا عارضی تعلیمی مقامات میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

حکام نے شرکت سے قاصر افراد کے لئے آن لائن تعلیمی پلیٹ فارم بھی متعارف کرائے ہیں۔

شمالی غزہ کے جبالیہ کیمپ سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم ابراہیم عبدالرحمٰن نے سکول واپس نہ جا پانے پر مایوسی کا اظہار کیا۔

 انہوں نے کہا کہ اپنے دوستوں اور اساتذہ سے ملنے کے لئے سکول واپس آنے کی خواہش تھی لیکن میرے سکول کی تباہی نے اسے ناممکن بنا دیا۔ یہاں تک کہ آن لائن سیکھنا بھی مشکل ہے کیونکہ ہم مسلسل انٹرنیٹ کی بندش کا سامنا کرتے ہیں۔ انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو مجھے ڈر ہے کہ میرا تعلیمی سال ضائع یا میری تعلیم مکمل طور پر ختم ہوجائے گی۔

غزہ سے تعلق رکھنے والی عربی کی استاد آمنہ حنا کا کہنا ہے کہ تباہی کے باوجود ان کے طالب علموں میں تعلیم حاصل کرنے کی شدید خواہش پائی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ان بچوں سے سیکھا ہے کہ تعلیم صرف ایک تعلیمی عمل نہیں ہے بلکہ انہیں درپیش مسائل کے خلاف مزاحمت کی ایک شکل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دلوں میں امید تمام مشکلات سے زیادہ مضبوط ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!