راولپنڈی: سیکرٹری جنرل پاکستان تحریک انصاف سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ ملاقاتیں نہ کرانا سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے، عمران خان کے بنیادی حقوق کا کسی کو کوئی پاس نہیں ہے، عدالتی احکامات کا بھی کسی کوئی پاس نہیں، عدالتیں خود اپنے احکامات پر عمل کرانے سے گریزاں ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 25 مارچ کے بعد عمران خان نے میری صرف دو ملاقاتیں ہوئیں ہیں جیل قانون، انتظامیہ کا رویہ اور عدلیہ کا کردار سب کے سامنے ہے، جن کیسز میں بانی پی ٹی آئی کا وکیل ہوں ،ان کیسز میں بھی مجھے پیش نہیں ہونے دیا جاتا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن تھا وفاقی حکومت فنانشل ایمرجنسی کا نفاذ کرتی، کے پی حکومت کے خاتمے کے نتیجے میں بانی کی کوئی ہدایات نہیں تھیں، ہم سمجھتے ہیں بجٹ پر ہمیں مشاورت جاری رکھنی چاہیے تھی۔
سیکرٹری جنرل تحریک انصاف نے مزید کہا کہ پارٹی میں سوالات اٹھے ہیں، بجٹ کیوں 23 تاریخ کو پیش ہوا ہے؟ سیاسی کمیٹی کا فیصلہ تھا جتنا ممکن ہوسکے 30 تاریخ تک مشاورت ہونی چاہیے، کے پی اسمبلی نے جو کیا وہ بظاہر لگتا ہے عجلت میں کیا گیا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کے پی بجٹ 23 تاریخ کو پاس کرنا ضروری نہیں تھا، آج امکان تھا بانی سے کوئی واضح ہدایات مل جاتیں، جب تک ممکن تھا ہم بجٹ روک سکتے تھے، 30 جون تک ہمارے پاس وقت تھا تب تک بانی کی ہدایات بھی آجاتیں۔
سیکرٹری جنرل تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ لاہور میں بانی کی نو مئی کے کیسز میں ضمانت منسوخ ہونے پر افسوس ہے، ہم سپریم کورٹ جائیں گے، اسی نظام سے بہرحال ٹکراتے رہیں گے، ہم موجودہ نظام کو شرم دلاتے رہیں گے۔
