بدھ, اکتوبر 22, 2025
تازہ ترینآسٹریلوی فوجی طیارے کو فضائی حدود سے نکالنا جائز اور قانونی...

آسٹریلوی فوجی طیارے کو فضائی حدود سے نکالنا جائز اور قانونی اقدام تھا، چینی وزارت دفاع

چین کی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) فضائیہ کے 2 جے ایچ-7 اے لڑاکا بمبار طیارے تربیتی مشق کے دوران فضا میں دیکھے جاسکتے ہیں-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)چین کی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ چینی فوج کی جانب سے ایک آسٹریلوی پی-8 اے فوجی طیارے کو چین کی فضائی حدود سے نکالنے کی حالیہ کارروائی درست، قانونی، پیشہ ورانہ اور تحمل پر مبنی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین نے اس معاملے پر آسٹریلیا کے سامنے سخت احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔

وزارت قومی دفاع کے ترجمان جیانگ بِن نے یہ بیان میڈیا کے ایک سوال کے جواب میں دیا، جس میں اس واقعے اور آسٹریلوی حکام کے تبصروں کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔

اتوار کے روز چین کی  پیپلز لبریشن آرمی کے جنوبی تھیٹر کمانڈ نے ایک آسٹریلوی پی-8 اے فوجی طیارے کو اس وقت نکال باہر کیا تھا جب وہ چینی حکومت کی اجازت کے بغیر شی شا چھن ڈاؤ کے اوپر چین کی فضائی حدود میں غیر قانونی طور پر داخل ہوگیا تھا۔

کمانڈ نے بحری اور فضائی افواج کو متحرک کیا تاکہ وہ طیارے کی نگرانی کریں، تعاقب کریں، موثر جوابی اقدامات کریں اور قوانین و ضوابط کے مطابق انتباہ دے کر طیارے کو فضائی حدود سے باہر نکال دیں۔

تاہم آسٹریلیا کے دفاعی حکام نے اس کارروائی کو "غیر محفوظ اور غیر پیشہ ورانہ” قرار دیا۔

جیانگ بِن نے کہا کہ آسٹریلیا کا یہ دعویٰ حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے مترادف ہے اور وہ اپنے فوجی طیارے کی غیر قانونی دراندازی کو چھپانے کے لئے چین پر الزام لگا رہا ہے۔ انہوں نے اس موقف پر سخت عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین نے اس پر آسٹریلیا سے سخت احتجاج کیا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ آسٹریلوی فریق کے دلائل بے بنیاد اور ناقابل قبول ہیں، آسٹریلیا کو فوراً اپنی خلاف ورزیاں اور اشتعال انگیز اقدامات بند کرنے چاہئیں، واقعے کو توڑ مروڑ کر پیش کرنا اور اس کی شدت بڑھانا ترک کرنا چاہیے اور اپنی بحری و فضائی افواج پر سخت کنٹرول رکھنا چاہیے تاکہ دونوں ممالک اور ان کی افواج کے تعلقات کو نقصان نہ پہنچے۔

جیانگ بِن نے کہا کہ چینی فوج قومی خودمختاری اور سلامتی کے بھرپور تحفظ کے لئے ضروری اقدامات جاری رکھے گی اور علاقائی امن و استحکام کو مضبوطی سے برقرار رکھے گی۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!