چین کے صدر شی جن پھنگ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن ویڈیولنک کے ذریعے ملاقات کررہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے کہ وہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ نئے سال میں دوطرفہ تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے جایا جا سکے۔
روسی صدر پوتن کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے صدر شی جن پھنگ نے چین- روس تعلقات میں استحکام اور عزم کے ساتھ بیرونی ماحول کی غیر یقینی صورتحال سے نمٹنے، دونوں ممالک کی ترقی اور بحالی کو مشترکہ طور پر فروغ دینے اور بین الاقوامی انصاف اور شفافیت کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔
دونوں سربراہان مملکت نے آنے والے نئے چینی قمری سال کے موقع پر ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کی۔
شی جن پھنگ نے گزشتہ سال پوتن کے ساتھ ہونے والی اپنی 3 ملاقاتوں کاذکر کیا جس کے نتیجے میں کئی اہم مشترکہ مفاہمتیں طے پائیں۔
چینی صدر نے چین- روس ثقافتی سال کے ایک حصے کے طور پر منعقد ہونے والی مختلف سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ عملی تعاون اور بڑھتی ہوئی دوطرفہ تجارت کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ تزویراتی تعاون کو مضبوط بنانے، باہمی حمایت کو مستحکم کرنے اور دونوں ممالک کے جائز مفادات کا تحفظ جاری رکھیں۔ شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور روس کو دوطرفہ تعلقات کو استحکام اور وسعت دے کرعملی تعاون کے فروغ پر زور دینا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جدوجہد، سوویت یونین کی عظیم حب الوطن جنگ، عالمی فاشسٹ مخالف جنگ کی فتوحات اور اقوام متحدہ کے قیام کی 80 ویں سالگرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ کی حیثیت سے چین روس اور دیگر رکن ممالک کے ساتھ مل کر شنگھائی تعاون تنظیم کے ایک نئے مرحلے کا آغاز کرنے کا خواہاں ہے جس میں اعلیٰ معیار کی ترقی اور زیادہ ذمہ داری شامل ہے۔
چینی صدر نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ مشترکہ طور پر برکس تعاون کو فروغ دیں اور عالمی جنوب کے لئے اتحاد اور اپنی بہتری کا ایک نیا باب رقم کریں۔
روسی صدر پوتن نے کہا کہ روس اور چین نے ہمیشہ ایک دوسرے کو اعتماد اور حمایت فراہم کی ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ برابری کا سلوک کیا ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان تعاون دونوں ممالک کے عوام کے مفاد میں ہے اور بین الاقوامی منظر نامے میں تبدیلیوں سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔
انہوں نے دوطرفہ تجارت اور توانائی تعاون میں مسلسل مثبت رفتار، دونوں ممالک کے عوام کے باہمی دوروں میں مسلسل اضافے اور کثیرجہتی محاذ پر دونوں فریقوں کے درمیان قریبی رابطے اور تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔
پوتن نے کہا کہ روس اس اصول پر سختی سے قائم ہے کہ تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے اور کسی بھی شکل میں "تائیوان کی آزادی” کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 80 سال قبل روسی اور چینی عوام نے اپنے خون اور جانوں سے جارحیت پسندوں کا مقابلہ کیا اور اپنی قومی خودمختاری اور وقار کی حفاظت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس سال دونوں فریق مشترکہ طور پر عالمی فاشسٹ جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ منائیں گے اور دوسری جنگ عظیم کے نتائج کا دفاع کریں گے۔
صدر پوتن نے کہا کہ روس کثیرجہتی امور پر چین کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانے اور عالمی امن اور ترقی کے فروغ میں مثبت کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
دونوں سربراہان مملکت نے باہمی تشویش کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور نئے سال میں تزویراتی رابطے برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
