چین کے صوبے ژے جیانگ کے شہر ووزین میں لائٹ آف انٹرنیٹ ایکسپو کے دوران ایک شخص اسمارٹ روبوٹک کتے کا ردعمل جا نچ رہا ہے۔(شِنہوا)
ہانگ ژو (شِنہوا) چین نے ملک بھر میں تقریباً 10 ہزار ڈیجیٹلائزڈ ورکشاپس اور اسمارٹ فیکٹریاں تعمیر کی ہیں۔
چینی اکیڈمی برائے خلائی تعلیم کی مشرقی صوبے ژے جیانگ کے قدیم آبی قصبے ووزین میں جاری عالمی انٹرنیٹ کانفرنس (ڈبلیو آئی سی) ووزین سربراہ اجلاس 2024 میں جمعرات کو جاری کردہ ’’چائنہ انٹرنیٹ ڈیویلپمنٹ رپورٹ 2024 ‘‘ کے مطابق ان میں سے 421 کو قومی سطح کی اسمارٹ پیداواری نمائشی فیکٹریوں کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ان میں سے 90 فیصد نے مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل ٹوئن جیسی ٹیکنالوجیز کا استعمال کیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2023 کے اختتام تک چین میں مصنوعی ذہانت کے مئوثر پیٹنٹس کی تعداد 3 لاکھ 78 ہزار تک پہنچ گئی جو گزشتہ برس کی نسبت 40 فیصد اضافہ ہے اور عالمی اوسط شرح نمو سے 1.4 گنا زائد ہے۔
سربراہ اجلاس میں جاری کردہ ورلڈ انٹرنیٹ ڈیویلپمنٹ رپورٹ 2024 میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کی وجہ سے مستقبل کی صنعتوں کے لئے امید افزا نکتہ نگاہ پیدا ہوا جس سے صنعتی شعبوں کی جانب سے مصنوعی ذہانت کی تحقیق میں نمایاں سرمایہ کاری کا موقع پیدا ہوا ہے۔
صنعتی شعبےنے 2023 میں51 اہم مشین لرننگ ماڈلز تیار کئے جبکہ تعلیمی شعبے نے صرف 15 ماڈلز فراہم کئے۔
