ہیڈ لائن:
’’دمشق: زندگی معمول پرواپس مگر روٹی عوام کی پہنچ سے دور‘‘
جھلکیاں:
شام پر ہیئت تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) اور اس کے اتحادی گروپوں کے مکمل کنٹرول کے بعد دارالحکومت دمشق میں زندگی معمول پر آتی جا رہی ہے۔ لوگ اب کیا تبدیلیاں محسوس کر رہے ہیں۔ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔ سٹینڈ اپ 1 (انگریزی): حمام شیخ علی، نمائندہ شِنہوا
2۔ سٹینڈ اپ 2 (انگریزی): حمام شیخ علی، نمائندہ شِنہوا
تفصیلی خبر:
سٹینڈ اپ 1 (انگریزی): حمام شیخ علی، نمائندہ شِنہوا
’’ہیئت تحریر الشام اور اس کے اتحادی گروپوں کے دمشق پر مکمل کنٹرول کے اعلان کو ایک ہفتہ گزر چکا ہے۔ ایسے وقت میں جب ملک ابھی اپنے قدموں پر کھڑا ہو رہا ہے، تبدیلی کی علامات ہر جگہ دکھائی دے رہی ہیں۔
میرے پس منظر میں سڑکیں ہیں جہاں ایک وقت کشیدگی اور غیر یقینی کے مناظرنمایاں تھے۔ اب وہاں زندگی کے معمولات بحال ہوتے جا رہے ہیں۔ دکانیں دوبارہ کھل چکی ہیں، لوگ روٹی اور سبزیاں خریدنے باہر آ رہے ہیں۔
سکول یونیفارم پہنےبچے، اب دوبارہ اپنے کلاس رومز کی طرف جا رہے ہیں۔‘‘
سٹینڈ اپ 2 (انگریزی): حمام شیخ علی، نمائندہ شِنہوا
’’ یہاں دمشق میں روٹی کی قیمت میں علامتی تبدیلی آئی ہے ۔ اچھی بات یہ ہے کہ اب کم از کم روٹی مل تو جاتی ہے۔ زیادہ تر بیکریاں دوبارہ کھل گئی ہیں اور رفتہ رفتہ شہریوں کو سہولت فراہم کر رہی ہیں لیکن قیمتوں میں زبردست اضافے کا منفی پہلو نمایاں ہے۔
اندازے کے مطابق قیمتیں پہلے کے مقابلے میں 10 گنا بڑھ گئی ہیں۔ بہت سےخاندانوں کے لئے یہ بڑا دھچکا ہے۔
اگرچہ قیمت زیادہ ہے لیکن لوگوں کو اس بات کی خوشی ہے کہ وہ روٹی خرید تو سکتے ہیں ۔ دراصل انہیں شدید قلت کے دور کے بعد روٹی دوبارہ دستیاب ہے۔
بعض مقامی حکام کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے معیشت مستحکم ہو گی قیمتوں میں بہتری آتی جائے گی۔ اس وقت روٹی کی قیمت کافی زیادہ ہے جس سے شام کی معاشی مشکلات کی عکاسی ہوتی ہے۔‘‘
خراب امن و امان صورتحال کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں ملک چھوڑنے والے شامی شہری بھی اب وطن واپس آنا شروع ہو گئے ہیں۔ حالیہ کشیدگی کے بعد سے ہزاروں شامی شہری ہمسایہ ممالک لبنان اور ترکی میں رہ رہے تھے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے نمائندوں نے پیر کے روز بتایا کہ شام میں حالیہ فوجی کشیدگی کے بعد 8 لاکھ 80 ہزار سے زائد لوگ بے گھر ہوئے تھے۔
دمشق سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link