راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں سے محروم کرنیوالوں کیخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی اوراسٹیبلشمنٹ سے نئے انتخابات کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب حکومت میں آنے کا کیا فائدہ ؟،8فروری کا ڈاکہ بھولا نہیں جاسکتا، مخصوص نشستیں ملنے کے بعد کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنیں گے، عوام پر ٹیکسوں کی بارش کی جارہی ہے، آئندہ سال کا بجٹ موجودہ سے زیادہ سخت ہوگا، افسران کے تبادلے کر کے یہ سمجھتے ہیں میں ڈر جاؤں گا تو یہ ان کی خام خیالی ہے، بھوک ہڑتال کو عالمی سطح پر اجاگر کریں گے ۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے مخصوص نشستوں کے معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ فیصلہ مثبت پیشرفت ہے جس سے عوام کو امید ملی ہے، اللہ کا شکر ہے سپریم کورٹ کے جج رول آف لاء کیلئے کھڑے ہوگئے، رول آف لاء میں طاقتور قانون کے نیچے ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس منیر نے طاقت کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے تھے، سب کو پتہ تھا اسٹیبلشمنٹ اور قاضی فائز عیسیٰ کہاں کھڑے ہیں، ہمیں الیکشن ہی نہیں لڑنے دیا گیا، ہمارے امیدواروں کو کاغذات تک فائل نہیں کرنے دیئے گئے، قاضی فائز عیسیٰ نے ہم سے ہمارا پارٹی نشان چھین لیا، ہمارے امیدواروں کو ایک حلقے میں چار چار نشانات الاٹ کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کو اب ڈر ہے حلقے نہ کھولے جائیں خاص طور پر اسلام آباد کے تین حلقے۔
انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ ہمیشہ امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتی ہے، نواز شریف تصدیق شدہ مجرم اور مفرور ہیں ان کے سارے کیسز کیسے ختم ہوگئے؟۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے میرا سوال ہے کہ کیا اخلاقی طور پر ان کو میرے کیسز میں بیٹھنا چاہئے؟، جسٹس گلزار کے پانچ رکنی بنچ نے کہا تھا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو میرے کیسز نہیں سننے چاہئیں، چیف جسٹس کی اہلیہ کے میرے خلاف بیانات آن ریکارڈ ہیں۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد چیف الیکشن کمشنر کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ فیصلے سے الیکشن کمیشن کی پی ٹی آئی کیخلاف متعصبانہ رویہ اور بدنیتی واضح ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے لاکھوں ووٹرز اور حامیوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے ذمہ داروں کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ8فروری کا ڈاکہ بھولا نہیں جاسکتا، امریکی کانگریس بھی کہہ رہی ہے فراڈ الیکشن ہوئے، ایک چھوٹی سے ایلیٹ ملک پر قابض ہے جسے سپریم کورٹ ہی قانون کے نیچے لا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اب حکومت میں آنے کاکیا فائدہ ؟، اسٹیبلشمنٹ کو صاف اور شفاف انتخابات کرانے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مخصوص نشستیں ملنے کے بعد کسی جوڑ توڑ کا حصہ نہیں بنیں گے، ملک بچانا ہے تو واحد راستہ صاف و شفاف الیکشن ہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں مذاکرات کیلئے تیار ہوں لیکن ہماری تین شرائط ہیں، ایک میرے کیسز ختم کریں، دوسرا ہمارے لوگوں کو رہا کریں، تیسرا ہمارا مینڈیٹ واپس کریں، میں نے جنرل باجوہ سے دو مرتبہ مذاکرات کئے، ہم نے اس وقت اسد عمر، پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی پر مشتمل تین رکنی کمیٹی بنائی، اس وقت ہمیں بتایا گیا بڑے صاحب انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہماری 8فروری اور ہیومن رائٹس کی پٹیشنز کیوں نہیں سنی جارہیں؟، میں نے چیف جسٹس کو ان پٹیشنز پر خط بھی لکھا تھا ۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عوام پر ٹیکسوں کی بارش کی جارہی ہے، آئندہ سال کا بجٹ موجودہ بجٹ سے بھی زیادہ سخت ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پارٹی اختلافات ہمارا اندرونی معاملہ ہیں اس پر بات نہ کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کارکن عباد کا بیٹا انتقال کرگیا اسے قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، میں نے سنا ہے عباد نے جیل میں خودسوزی کی بھی کوشش کی ہے،ہمارا مطالبہ ہے کہ عباد کا طبی معائنہ کرایا جائے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی جیل میں افسران کے تبادلے کروا رہی ہے ان کا خیال ہے کہ میں ڈر جاؤں گا تو یہ ان کی خام خیالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے کمرے میں ایک بلی آتی تھی جو مجھ سے مانوس ہوگئی تھی سنا ہے اس کا بھی تبادلہ کررہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایک سال سے جیل میں ہوں صرف تین ڈشز کھارہا ہوں، جیل میں کتابیں پڑھتا، ورزش اور عبادت کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بھوک ہڑتال کروں گا تو اسے عالمی سطح پر اجاگر کریں گے۔