ہیڈ لائن:
چین اور یورپ کے درمیان مال بردار ٹرین سروس نے ایک لاکھ سفر کا سنگ میل عبور کر لیا۔
جھلکیاں:
چین اور یورپ کے درمیان مال بردار ٹرین سروس نے اپنے ایک لاکھ سفر مکمل کر لئے ہیں۔ یہ سروس سال 2011 میں شروع ہوئی تھی ۔ پچھلے 10 سال میں اس کے مال برداری کے حجم میں 46 گنا سے بھی زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ آئیے اس حوالے سے اس ویڈیو میں تفصیل جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
شاٹ لسٹ
1۔ چین یورپ مال بردار ٹرین کے مختلف مناظر
2۔ ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): جانگ شیاؤ لونگ، ڈپٹی ڈائریکٹر مارکیٹنگ اینڈ سیلز، یو شی ناؤ لاجسٹکس کو آپریشن لمیٹڈ
3۔ چین یورپ مال بردار ٹرین کے مختلف مناظر
تفصیلی خبر:
چین اور یورپ کے درمیان مال بردار ٹرین سروس کے ایک لاکھ سفر مکمل ہو گئے ہیں۔جمعہ کی صبح چین کی جنوب مغربی میونسپلٹی چھونگ چھنگ، سے مال بردار ٹرین کی روانگی اس سروس کی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل تھا۔یہ ٹرین سروس چین اور یورپ کے درمیان معاشی اور تجارتی تبادلوں میں اضافے کا باعث بن رہی ہے۔
یہ ٹرین جو برقی مصنوعات، گاڑیوں اوران کے پارٹس، مشینوں کے اجزا اور گھریلو اشیا سمیت مختلف سامان سے بھری ہوئی ہے، متوقع طور پر 10 دن کے بعد جرمنی میں ڈوئس برگ پہنچے گی۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): جانگ شیاؤ لونگ، ڈپٹی ڈائریکٹر مارکیٹنگ اینڈ سیلز، یو شی ناؤ لاجسٹکس کو آپریشن لمیٹڈ
"چھونگ چھنگ چین کا وہ پہلا شہر ہے جہاں سے چین اور یورپ کے درمیان پہلی ریلوے ایکسپریس شروع ہوئی تھی۔ سال 2011 میں اپنی ابتدا کے بعد سے اس سروس نے اپنےمال برداری کے حجم کو نمایاں طور پر بڑھایا ہے۔ پچھلے 10 سال کے دوران اس کے مال برداری کے حجم میں 46 گنا سے زائد کا اضافہ ہوا۔ اس طرح منتقل ہونے والے سامان کی اقسام بھی لیپ ٹاپ سے بڑھ کر مختلف طرح کی ہزاروں اشیاء تک پھیل چکی ہیں۔”
مارچ 2011 میں، چین،یورپ مال بردار ٹرین (یوشی ناؤ) سروس چھونگ چھنگ سے ڈوئس برگ تک شروع کی گئی تھی۔ اس سروس کے ذریعے چین اور یورپ کے درمیان ایک براہِ راست زمینی تجارتی راہداری قائم ہوئی ہے۔
پچھلے 13 برس میں اس سروس کے ذریعے جو مال بردار کنٹینرز یورپ منتقل کئے گئے ان کی مجموعی لمبائی ایک کروڑ 10 لاکھ 20 فٹ بنتی ہے۔ منتقل ہونے والے سامان کی مالیت 4 کھرب 20 ارب امریکی ڈالر تھی۔
چین کے سٹیٹ ریلوے گروپ کوآپریشن لمیٹڈ کے مطابق اس کی آپریشنل کارکردگی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ اب 10 ہزار سفر مکمل کرنے کے لئے درکار وقت ساڑھے 7 سال سے کم ہو کر صرف 6 ماہ رہ گیا ہے۔
چین اور یورپ کے درمیان چلنے والی اس مال بردار ٹرین کا نیٹ ورک اس وقت یورپ میں 25 ممالک کے 227 شہروں تک پہنچ چکا ہے۔ یہ نیٹ ورک اب ایشیا کے 11 ممالک کے 100 سے زائد شہروں میں بھی پھیلا ہوا ہے۔
تجارتی سامان کی اقسام میں بھی زبردست تنوع دیکھنے میں آیا ہے۔ یہ سامان ابتدا میں چند اقسام کی برقی اشیا تک محدود تھا۔ اب یہ 53 سے زائد اقسام اور 50 ہزار سے زائد مصنوعات تک اپنا دائرہ بڑھا چکا ہے۔ اعلیٰ ٹیکنالوجی کی حامل اور زیادہ قیمت والی مصنوعات زیادہ مقدار میں اس میں شامل ہو رہی ہیں۔ اس طرح عالمی منڈیوں میں پہنچنے والی اشیا میں چین کی نئی توانائی والی گاڑیاں، لیتھیم بیٹریاں اور فوٹو وولٹک مصنوعات شامل ہیں۔
یہ سروس ایشیا اور یورپ کے درمیان تجارت اور معاشی تعلقات میں بڑے پیمانے پر استحکام کا ایک اہم ذریعہ سمجھی جا رہی ہے۔
چھونگ چھنگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link