اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچینی زبان کے عالمی مقابلے میں تنزانیہ کے طلباء کی شاندار فتح

چینی زبان کے عالمی مقابلے میں تنزانیہ کے طلباء کی شاندار فتح

بدھ کے روز تنزانیہ کی یونیورسٹی کے 4 طلباء چین کی زبان میں مہارت کے یہ مقابلہ یونیورسٹی آف دار السلام کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا تھا۔ مقابلے میں دار السلام یونیورسٹی، موالیمو نیریری میموریل اکیڈمی، دار السلام یونیورسٹی کالج آف ایجوکیشن اور ڈاکٹر سالم احمد سالم سینٹر فار فارن ریلیشنز کے 16 طلباء نے حصہ لیا ہے۔

یونیورسٹی آف دار السلام کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کی 20 سالہ کلثوم عثمان مفتاح مجموعی طور پر فاتح قرار پائی ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): کلثوم عثمان مفتاح، چینی زبان کا مقابلہ جیتنے والی طالبہ

’’ میں ذاتی طور پر یہ سمجھتی ہوں کہ چینی زبان جاننا بہت اچھی بات ہے کیونکہ اس کے ذریعے میں چین کے لوگوں کے ساتھ کسی بھی وقت رابطہ کر سکتی ہوں۔ اگر میں مترجم کے طور پر کام کروں تو زیادہ پیسہ کما سکتی ہوں۔ اس کے علاوہ میں لوگوں کو پڑھا بھی سکتی ہوں۔‘‘

مفتاح مئی میں عالمی فائنل مقابلوں میں حصہ لیں گی جہاں دیگر 3 فاتحین کے ساتھ ان کا مقابلہ ہوگا۔ ان تینوں کا تعلق بھی یونیورسٹی آف دار السلام سے ہی ہے۔

مقابلے میں چینی زبان بولنے، پڑھنے، لکھنے اور سننے کے حوالے سےشرکاء کی مہارت کا امتحان لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ گلوکاری، شاعرانہ کلام، کنگ فو کے مظاہرے اور چین سے متعلق معلومات جیسی ثقافتی پرفارمنسز بھی مقابلے کا حصہ تھیں۔

روز اپور، یونیورسٹی آف دار السلام کی قائم مقام نائب چانسلر ہیں۔ انہوں نے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹس کی خدمات کو سراہا اور کہا کہ یہ چین اور افریقہ کے درمیان ثقافتی و تعلیمی تبادلے مضبوط بنانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔ ان کامزید کہنا تھا کہ چینی زبان سیکھنا روزگار کے امکانات کو بڑھاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تنزانیہ میں چینی زبان بولنے والوں کی تعداد 2 لاکھ سے زیادہ ہے جبکہ چین کی 500 سے زائد کمپنیاں یہاں کام کر رہی ہیں۔

موسٰی ہانس، یونیورسٹی آف دار السلام میں کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے تنزانیہ سے تعلق رکھنے والے ڈائریکٹر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مقابلہ نوجوانوں کو زبان بولنے کی اپنی مہارت دکھانے اور  ان کی ثقافتی سمجھ بوجھ کو مزید گہرا کرنے کے لئے ایک عالمی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (سواہلی): موسٰی ہانس، تنزانین ڈائریکٹر، کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ، یونیورسٹی آف دار السلام

’’ یہ مقابلہ اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ یہ انہیں چینی زبان بولنے میں مہارت حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ دوسرا یہ کہ اس طرح وہ آپس میں تعاون بڑھانے کے لئے ایک نیٹ ورک قائم کر سکتے ہیں۔ تیسری بات یہ ہے کہ اس مقابلے سے چینی زبان اور ثقافت کی تعلیم کو فروغ مل رہا ہے۔‘‘

موسٰی ہانس کی چینی ہم منصب ژانگ شیاؤزین نے بتایا کہ 150 سے زائد ممالک کے 15 لاکھ سے زیادہ طلباء نے اس ابتدائی مقابلے میں حصہ لیا ہے۔ ژانگ نے مزید کہا کہ مقابلے کے 5 ہزار سے زیادہ بہترین شرکاء براعظم  کی سطح کے مقابلوں اور عالمی فائنلز میں حصہ لینے کے لئےچین گئے ہیں  انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں 10 کروڑسے زائد افراد نے اس ایونٹ کو پسند کیا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): ژانگ شیاؤزین، چینی ڈائریکٹر، کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ، یونیورسٹی آف دار السلام

’’ مقصد یہ ہے کہ ہم تنزانیہ کے طلباء کو ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کریں جس کے ذریعے وہ ایک دوسرے کو سمجھ سکیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کر سکیں۔ اسطرح ہم چین اور تنزانیہ کے درمیان دوستی کو مزید گہرا کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ پلیٹ فارم طلباء اور کمپنیوں کے درمیان رابطے کا بھی ایک ذریعہ ہے۔ یہ پلیٹ فارم گریجویشن کے بعد انہیں روزگار کے مواقع فراہم کرنے میں مدد دے گا۔‘‘

دارالسلام، تنزانیہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!