لاہور ہائیکورٹ نے بیرون ملک جانیوالے کسی بھی شہری کو آف لوڈ کرنے پر متعلقہ حکام کو فوری تحریری وجوہات فراہم کرنے کا پابند قرار دے دیا۔
جمعرات کو جسٹس علی ضیاء باجوہ نے درخواست گزار چوہدری شہریار قندیل کی درخواست پر عبوری تحریری حکم جاری کرتے ہوئے واضح کیا کہ انتظامی صوابدید خواہ کتنی ہی وسیع کیوں نہ ہو شہریوں کی آئینی آزادی سلب کرنے کا جواز فراہم نہیں کر سکتی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی مسافر کے پاس مکمل سفری دستاویزات موجود ہوں تو مناسب قانونی کارروائی پر عمل کئے بغیر اسے سفر سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے لکھا کہ ایف آئی اے افسران نے معاونت کیلئے مہلت طلب کی ہے تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ کن قانونی دفعات کے تحت مسافروں کو روانگی سے عین قبل آف لوڈ کیا جاتا ہے۔
عدالت نے لا افسران کو ہدایت کی کہ وہ قانونی شقیں عدالت کے سامنے رکھیں جو ایسے اقدامات کا اختیار فراہم کرتی ہوں۔
عدالت نے کہا کہ جہاں بھی ریاست کسی شہری کی ذاتی آزادی پر پابندی عائد کرنا چاہے اسے اس کیلئے واضح قانونی اختیار دکھانا ہوگا، محض انتظامی فیصلے کی بنیاد پر کسی شخص کو بیرون ملک سفر سے روکنا آئین کے تحت دی گئی آزاد نقل و حرکت کے حق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری لاء افسر نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کو پرواز سے اتارنے بارے کوئی تحریری وجوہات ریکارڈ پر موجود نہیں ہیں تاہم انہیں تحریری وجوہات فراہم کی جائیں گی۔
عدالت نے قرار دیا کہ کسی بھی شخص کو آف لوڈ کرنے کے وقت ہی تحریری وجوہات فراہم کرنا لازم ہے کیونکہ یہ محض رسمی کارروائی نہیں بلکہ شہری کے حق داد رسی کے تحفظ کی بنیادی ضمانت ہے۔
عدالت نے واضح کیا کہ مناسب قانونی کارروائی کے اصولوں کی خلاف ورزی آئین میں دی گئی آزادی نقل و حرکت کی صریح خلاف ورزی تصور ہو گی۔



