لاس اینجلس: نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ عالمی سطح پر ماحول دوست توانائی کی جانب منتقلی میں حالیہ پیش رفت میں چین سر فہرست ہے۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ جب آپ چین سے باہر کی دنیا پر نظر ڈالتے ہیں تو عالمی اتار چڑھاو کی صورتحال کافی حد تک ہموار ہوجاتی ہے – ماحول دوست توانائی اب بھی صحیح سمت میں آگے بڑھ رہی ہے ، لیکن اس کی رفتار بہت آہستہ ہے۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ شمسی توانائی کے شعبے میں 2023 میں چین سمیت دنیا بھر میں 425 گیگا واٹ نئی شمسی توانائی نصب کی گئی۔ چین کے بغیر دنیا نے صرف 162 گیگا واٹ نصب کیے۔ چین کا حصہ 263 گیگا واٹ تھا جبکہ امریکہ میں صرف 33گیگا واٹ نصب ہوئے۔
مضمون کے مطابق2019 سے 2023 تک چین نے اس ضمن میں اپنی نئی اضافی صلاحیت کی مقدار میں آٹھ گنا سے زیادہ اضافہ کیا اور چین کے بغیر دنیا نے اس کی شرح کو دوگنا بھی نہیں کیا۔
مضمون میں کہا گیا ہے کہ اس سال چین نے 2030 ء کے قابل تجدید توانائی کے اپنے ہدف کو چھ سال پہلے ہی حاصل کر لیا تھا جبکہ اسکے برعکس امریکہ میں مصنوعی ذہانت پر زیادہ توجہ مرکوز کی جا رہی ہے ۔
