بیجنگ: چینی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے چھانگ ای 6 قمری مشن سے حاصل کردہ چاند کے نمونوں پر پہلا تحقیقی مقالہ شائع کردیا ہے جس کے مطابق چھانگ ای 6 سے حاصل کردہ نمونے اس سے قبل چاند سے لائے گئے نمونوں کی نسبت "مختلف خصوصیات” کے حامل ہیں۔
یہ تحقیق چینی اکیڈمی برائے سائنسز کے ماتحت اداروں نیشنل ایسٹرونومیکل آبزرویٹریز، لونر ایکسپلوریشن اینڈ اسپیس انجینئرنگ سینٹر اور بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس کرافٹ سسٹم انجینئرنگ کے ارکان نے مشترکہ طور پر کی۔ یہ تحقیقی مقالہ وسط خزاں تہوار کے دن نیشنل سائنس ریویو جرنل میں شائع ہوا۔
محققین کی ٹیم نے دریافت کیا کہ چھانگ ای 6 کے ذریعے حاصل کردہ مٹی کے نمونوں کی کثافت اس سے قبل حاصل کردہ نمونوں کی نسبت کم ہے۔ یہ مٹی کی زیادہ سوراخ دار اور ڈھیلی ساخت کو ظاہر کرتی ہیں۔ چھانگ ای -6 نمونوں کا پلیجیوکلاس مواد چھانگ ای -5 نمونوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ جبکہ ان کا اولیوین مواد نمایاں طور پر کم ہے۔
تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ چھانگ ای-6 لیتھک ٹکڑوں کے نمونوں میں بیسالٹ، بریکسیا، اگلوٹینیٹ، شیشہ اور لیوکیریٹ شامل ہے۔
چھانگ ای 6 سے لائے گئے چاند کے نمونوں کے جیو کیمیکل تجزیے سے علم ہوا ہے کہ ان میں تھوریئم، یورینیم اور پوٹاشیم جیسے عناصر کا ارتکاز اپالو مشن اور چھانگ ای 5 مشن سے حاصل کردہ نمونوں سے واضح طور پرمختلف ہے۔
چین نے چھانگ ای 6 کھوج مشن 3 مئی 2024 کو چاند پر بھیجا تھاجو چاند کے دورافتادہ خطے سے 1935.3 گرام نمونے لےکر25جون کو ملک کے شمالی حصے میں واپس اترا۔
